Nazan Jamshedpuri

نازاں جمشید پوری

نازاں جمشید پوری کی غزل

    بدلے میں دعاؤں کے کبھی زر نہیں لیتے

    بدلے میں دعاؤں کے کبھی زر نہیں لیتے احسان کسی کا بھی قلندر نہیں لیتے خود منزل مقصود لپٹ جاتی ہے ان سے رہبر کا سہارا وہ کہیں پر نہیں لیتے سو جاتے ہیں بورے پہ چٹائی پہ کہیں بھی مفلس تو کبھی مخملی بستر نہیں لیتے ہو جائے جہاں رات وہیں دن کو بسیرا بے چارے یہ بنجارے کہیں گھر نہیں ...

    مزید پڑھیے

    کام اب آتی نہیں ہے کوئی تدبیر کہ بس

    کام اب آتی نہیں ہے کوئی تدبیر کہ بس اس طرح روٹھی ہے مجھ سے مری تقدیر کہ بس دشمن جاں بھی چلا آئے کھنچا آپ کے پاس کیجئے آہوں میں پیدا کوئی تاثیر کہ بس بعد مرنے کے کھلی رہ گئیں آنکھیں میری اس قدر آپ نے کی آنے میں تاخیر کہ بس ٹوٹ کر چور ہوا آئنۂ دل میرا ہائے کچھ ایسی ملی خوابوں کی ...

    مزید پڑھیے