بدلے میں دعاؤں کے کبھی زر نہیں لیتے
بدلے میں دعاؤں کے کبھی زر نہیں لیتے احسان کسی کا بھی قلندر نہیں لیتے خود منزل مقصود لپٹ جاتی ہے ان سے رہبر کا سہارا وہ کہیں پر نہیں لیتے سو جاتے ہیں بورے پہ چٹائی پہ کہیں بھی مفلس تو کبھی مخملی بستر نہیں لیتے ہو جائے جہاں رات وہیں دن کو بسیرا بے چارے یہ بنجارے کہیں گھر نہیں ...