Nayyar Qureshi Gangohi

نیر قریشی گنگوہی

نیر قریشی گنگوہی کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    تیری محبتوں کا طلب گار میں بھی ہوں

    تیری محبتوں کا طلب گار میں بھی ہوں ایثار کا وفا کا پرستار میں بھی ہوں مرعوب میں نہیں تری اونچی اڑان سے موج ہوا سے برسر پیکار میں بھی ہوں حرص و ہوس کا دور ہے مجبور ہیں عوام رشوت ادائیگی کا گنہ گار میں بھی ہوں دریا دلی کا تیری اشارہ ملا تو ہے لیکن رہے خیال کہ خوددار میں بھی ...

    مزید پڑھیے

    ہو وہ امیر شہر کہ بھوکا فقیر ہو

    ہو وہ امیر شہر کہ بھوکا فقیر ہو خوش بخت اسے کہیں گے جو روشن ضمیر ہو دولت سے کب خرید سکے گا اسے کوئی غربت میں بھی جو اپنی انا کا اسیر ہو کیوں کر وہ کر سکے گا بھلا اپنا سر بلند ہر خاص و عام کی جو نظر میں حقیر ہو ایسا کہاں زمانے میں پیدا ہوا کوئی اپنی نظیر آپ ہو جو بے نظیر ہو کھاتا ...

    مزید پڑھیے

    جو ہمارا شریک حال رہا

    جو ہمارا شریک حال رہا اس کا ہر دم ہمیں خیال رہا بے نیازی تھی ہر ادا ان کی پیار اپنا مگر بحال رہا ہم نہ گھبرائے حادثوں سے کبھی تکیۂ رب ذوالجلال رہا آہ محنت کشوں کی مجبوری روزی روٹی کا ہی سوال رہا ہو گئی شاہکار ہر تخلیق روبرو جب ترا جمال رہا راہ منزل ہوئی بہت آساں ہم سفر جب بھی ...

    مزید پڑھیے

    کھڑکیاں دل کی کھول اے بھائی

    کھڑکیاں دل کی کھول اے بھائی حسن ظن پھر ٹٹول اے بھائی حرف شیریں ہی بول اے بھائی شہد کانوں میں گھول اے بھائی تیرے گاہک نہ ٹوٹ جائیں کہیں کم تو ہرگز نہ تول اے بھائی ہیں یگانے بھی اپنے مطلب کے بند آنکھیں تو کھول اے بھائی کیسے پیتل بکے گا سونے میں جھول پھر بھی ہے جھول اے ...

    مزید پڑھیے

    یوں زندگی کی ہم نے سیہ رات کاٹ دی

    یوں زندگی کی ہم نے سیہ رات کاٹ دی بن چھت کے گھر میں جیسے کہ برسات کاٹ دی آتا ہو ملک و قوم کی عزت پہ جس سے حرف ہم نے خدا گواہ وہ ہر بات کاٹ دی گزری جو ناگوار ہمارے ضمیر کو مل بھی گئی تو ہم نے وہ سوغات کاٹ دی بن جائے وجہ دشمنی جو دو گھروں کے بیچ بچوں کی ہم نے ایسی ملاقات کاٹ دی طوفاں ...

    مزید پڑھیے

تمام