کھڑکیاں دل کی کھول اے بھائی
کھڑکیاں دل کی کھول اے بھائی
حسن ظن پھر ٹٹول اے بھائی
حرف شیریں ہی بول اے بھائی
شہد کانوں میں گھول اے بھائی
تیرے گاہک نہ ٹوٹ جائیں کہیں
کم تو ہرگز نہ تول اے بھائی
ہیں یگانے بھی اپنے مطلب کے
بند آنکھیں تو کھول اے بھائی
کیسے پیتل بکے گا سونے میں
جھول پھر بھی ہے جھول اے بھائی
بھینس گائے بھی جب کہ بکتی ہے
موتی ہیروں کے مول اے بھائی
کر لے کھوٹے کھرے کی یوں پہچان
تو کسوٹی پہ رول اے بھائی
اپنی دولت کا اپنی شہرت کا
پیٹتا کیوں ہے ڈھول اے بھائی
خطرہ لاحق ہو موت کا نیرؔ
پھر بھی حق بات بول اے بھائی