تیری محبتوں کا طلب گار میں بھی ہوں
تیری محبتوں کا طلب گار میں بھی ہوں ایثار کا وفا کا پرستار میں بھی ہوں مرعوب میں نہیں تری اونچی اڑان سے موج ہوا سے برسر پیکار میں بھی ہوں حرص و ہوس کا دور ہے مجبور ہیں عوام رشوت ادائیگی کا گنہ گار میں بھی ہوں دریا دلی کا تیری اشارہ ملا تو ہے لیکن رہے خیال کہ خوددار میں بھی ...