nayan sukh

نین سکھ

  • 1750

نین سکھ کی غزل

    دل دار ہوا ناخوش اب دل کا خدا حافظ

    دل دار ہوا ناخوش اب دل کا خدا حافظ نظروں میں لگا لڑنے بسمل کا خدا حافظ خنجر سے مژہ کے یہ سب سینہ کیا زخمی کچھ بس ہی نہیں چلتا گھائل کا خدا حافظ کس طرح کوئی جیتے ناداں سے پڑا پالا بے طرح کی خواری ہے عاقل کا خدا حافظ غیروں سے چباتا ہے یاروں سے بچاتا ہے چھوتے ہی مچلتا ہے چنچل کا خدا ...

    مزید پڑھیے

    واجبی بات کہیں ذرا کہئے

    واجبی بات کہیں ذرا کہئے بری لگتی ہے سب کو کیا کہئے مجھ کو اک یہ بڑی سی حیرت ہے برے کو کس طرح بھلا کہئے نیکی کا پھل بدی لگا ہونے اس زمانے کا کیا گلہ کہئے چرخ ظالم نے سب کو ڈالا پیس اس کو تحقیق آسیا کہئے اور ہی احوال دیکھتا ہوں میں کس کے آگے یہ ماجرا کہئے جا بہ جا چھوٹیں جھوٹ کے ...

    مزید پڑھیے

    ذرا کیجیے غور حضرت سلامت

    ذرا کیجیے غور حضرت سلامت یہ کیا سیکھا ہے طور حضرت سلامت مناسب نہیں ہم غریبوں کے اوپر کرو اس قدر جور حضرت سلامت تمہیں چھوڑ کر اب کہیں درد کس سے ہے کوئی دوسرا اور حضرت سلامت نہیں جانتے تم سوا ہم کسی کو ہمارے ہو سرمور حضرت سلامت ہر اک دانے میں دل پڑے دیکھتا ہوں زہے پہنچے بلور ...

    مزید پڑھیے

    جو بات منع کی ہے اسے کہیے کیوں

    جو بات منع کی ہے اسے کہیے کیوں جو شے کہ حرام ہے گی اسے کھیّے کیوں کھوٹا ہو اگر دام ہی اپنا یارو صراف کو پھر عیب عبث لیّے کیوں خطرہ ہے صریح جی کا سمجھ دیکھ تو جی میں جو راہ کہ مرتے ہوں ادھر جیّے کیوں جس بستی میں انصاف کا کہیں نام نہ ہووے اس بستی میں پھر فعل عبث رہیے کیوں بات اپنی ...

    مزید پڑھیے

    یار کا وصل شبا شب نہ ہوا تھا سو ہوا

    یار کا وصل شبا شب نہ ہوا تھا سو ہوا ساغر عشق لبا لب نہ ہوا تھا سو ہوا لے چکا دل کو وہ مجھ ہاتھ سے تب میں نے کہا اس قدر تیرا مطالب نہ ہوا تھا سو ہوا جور اور ظلم سے دنیا میں یہ خوباں کا اسم بے وفائی کا ملقب نہ ہوا تھا سو ہوا کرنا تسخیر ہر اک دل کو دو اک باتوں میں اس طرح کا بھی عجائب نہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2