nayan sukh

نین سکھ

  • 1750

نین سکھ کی غزل

    وہ یار ہم سے خفا ہے تو ہو ہوا سو ہوا

    وہ یار ہم سے خفا ہے تو ہو ہوا سو ہوا پھر اس کا قصہ ہی کیا جانے دو ہوا سو ہوا اگر رقیب شرارت سے باز نہیں آتا بلا سے اپنی کنویں میں پڑو ہوا سو ہوا ہر اک بات میں تم کیوں الجھتے ہو یارو دیکھو یہ مفت گدھے مت چڑھو ہوا سو ہوا یہ سارا قضیہ تو ہم سے ہے اس سے تم کو کیا تم اپنے ایک طرف ہو رو ...

    مزید پڑھیے

    نصیحت سے میری یہ سو کوس بھاگے

    نصیحت سے میری یہ سو کوس بھاگے تلنگوں کی حق میں جیسے بھوتیا ہے میں بیٹھوں زمیں پر یہ بیٹھے سماں پر کجا تخت شاہی کجا بوریا ہے کریں جا بہ جا لوگ پر کا کبوتر ہر اک بات کا مچ رہا توتیا ہے زمانے کا یہ حال اور دل کا یہ حال کہو کس طرح رہتی شرم اور حیا ہے بھنور بیچ غم کے میں ڈالوں اور ...

    مزید پڑھیے

    تجھ تیغ کی نگہ سے مرا کٹ گیا ہے دل

    تجھ تیغ کی نگہ سے مرا کٹ گیا ہے دل بھیتر سینے کے ٹکڑے ہو کر پھٹ گیا ہے دل جب سے جمال تیرا میں دیکھا ہے اے صنم تب سے سبھی طرف سے مرا ہٹ گیا ہے دل انداز ناز قہر ہے اس کے نہ میں کہوں پر خال و خط میں جا کے ترے بٹ گیا ہے دل آگے کو بڑھ سکے ہے نہ پیچھے کو ہٹ سکے یاں تک ترے خیال میں اب ڈٹ گیا ...

    مزید پڑھیے

    جہاں میں جو کئی گل بدن خوش نین ہے

    جہاں میں جو کئی گل بدن خوش نین ہے بہت جی کو پیارا ہے اور من ہرن ہے یہ سب خوبیاں تجھ میں ہیں گی پری رو تو ہی من ہرن ہے تو ہی چت لگن ہے دیوانہ ہوں اس دم کہ جس دم کہیں ہیں شکر لب بھی کیا خوب شیریں بچن ہے ذرا پیار سے جس سے تو ہنس کے بولے تو بے شک اسے بادشاہی ختن ہے تجلا ترا جن نے ٹک ...

    مزید پڑھیے

    بہتوں نے جسے عرش پہ بے جان میں دیکھا

    بہتوں نے جسے عرش پہ بے جان میں دیکھا ہم نے تو اسے جیتے جی اس جان میں دیکھا مجنوں تھا ہم آغوش لیے لیلیٰ کو اپنی یارو یہ تماشا میں بیابان میں دیکھا جاوے بھی پھر آوے بھی کئی شکل سے ہر بار چکر میں کہاں پر یہ مزا تان میں دیکھا فاقہ ہی رہے روز نہ کچھ کھانا نہ پینا یہ دور میں نے حضرت ...

    مزید پڑھیے

    جفا کا اس کی گلا مت کرو ہوا سو ہوا

    جفا کا اس کی گلا مت کرو ہوا سو ہوا خدا کے واسطے چپکے رہو ہوا سو ہوا سنے گا وہ تو خفا ہوگا پھر نئے سر سے کسو کے کان میں کچھ مت کہو ہوا سو ہوا یہ گفتگو جو کرو ہو سو کچھ بھلی نہیں ہے کسی سے فعل عبث مت لڑو ہوا سو ہوا مجھے تو پاک محبت ہے مت کرو بدنام کہیں خدا کے غضب سے ڈرو ہوا سو ...

    مزید پڑھیے

    فصل گل میں ہر گھڑی یہ ابر و باراں پھر کہاں

    فصل گل میں ہر گھڑی یہ ابر و باراں پھر کہاں دیکھ لو خوش ہو کے یاراں یہ بہاراں پھر کہاں ہے سعادت قمریو اس کے تصدق ہو چلو ورنہ کوئی دن کو یہ سرو خراماں پھر کہاں آج آتی ہے نظر مجھ دل کے شیشے میں پری دیکھ لو لحظہ میں یہ صورت نمایاں پھر کہاں میں چمن میں پی کے مے کو اس لیے کرتا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    دیجے نہیں کسو کو تو پھر لیجیے بھی نہیں

    دیجے نہیں کسو کو تو پھر لیجیے بھی نہیں نیکی نہ بن سکے تو بدی کیجیے بھی نہیں توقیر‌ حسن شرط ہے دل دینے کے لیے گر حسن ہی نہ ہو تو کبھو ریجھیے بھی نہیں ہووے اگرچہ اپنی شرافت اوپر نگاہ ہرگز بدی کے کام پہ دل دیجیے بھی نہیں ایدھر سے سیتے جاؤ اور اودھر سے پھٹتا جائے ایسے طرح کے کپڑے ...

    مزید پڑھیے

    ناگن ہے زلف یار نہ زنہار دیکھنا

    ناگن ہے زلف یار نہ زنہار دیکھنا اڑ اڑ کے کاٹتی ہے خبردار دیکھنا کہتے ہیں لوگ مجھ سے یہ کھا کھا کے اب قسم خونخوار ہے یہ شوخ ستم گار دیکھنا شیریں دہن نہ بوجھیو ہیں شہد کی چھری ہنس ہنس کے جان لیں ہیں یہ اطوار دیکھنا کہتا ہوں در جواب انہوں کے میں روبرو چاہو سو ہو پر مجھے اک بار ...

    مزید پڑھیے

    ناصح نہ بک زیادہ مرا مان یہ سخن

    ناصح نہ بک زیادہ مرا مان یہ سخن مجھ سیتی چھوٹے عشق ہے امکان یہ سخن تسبیح نماز روزہ سے مجھ کو نہیں ہے کام میں بت پرست ہوں مرا پہچان یہ سخن ہر روز مجھ کو عشق سے کیوں روکتا ہے تو آخر کو کھو رہا ہے تری جان یہ سخن دل دار دل ربا ہیں مرے دل کے مشتری میں ان کا ہوں مری جان یہ سخن اتنے میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2