nayan sukh

نین سکھ

  • 1750

نین سکھ کے تمام مواد

15 غزل (Ghazal)

    وہ یار ہم سے خفا ہے تو ہو ہوا سو ہوا

    وہ یار ہم سے خفا ہے تو ہو ہوا سو ہوا پھر اس کا قصہ ہی کیا جانے دو ہوا سو ہوا اگر رقیب شرارت سے باز نہیں آتا بلا سے اپنی کنویں میں پڑو ہوا سو ہوا ہر اک بات میں تم کیوں الجھتے ہو یارو دیکھو یہ مفت گدھے مت چڑھو ہوا سو ہوا یہ سارا قضیہ تو ہم سے ہے اس سے تم کو کیا تم اپنے ایک طرف ہو رو ...

    مزید پڑھیے

    نصیحت سے میری یہ سو کوس بھاگے

    نصیحت سے میری یہ سو کوس بھاگے تلنگوں کی حق میں جیسے بھوتیا ہے میں بیٹھوں زمیں پر یہ بیٹھے سماں پر کجا تخت شاہی کجا بوریا ہے کریں جا بہ جا لوگ پر کا کبوتر ہر اک بات کا مچ رہا توتیا ہے زمانے کا یہ حال اور دل کا یہ حال کہو کس طرح رہتی شرم اور حیا ہے بھنور بیچ غم کے میں ڈالوں اور ...

    مزید پڑھیے

    تجھ تیغ کی نگہ سے مرا کٹ گیا ہے دل

    تجھ تیغ کی نگہ سے مرا کٹ گیا ہے دل بھیتر سینے کے ٹکڑے ہو کر پھٹ گیا ہے دل جب سے جمال تیرا میں دیکھا ہے اے صنم تب سے سبھی طرف سے مرا ہٹ گیا ہے دل انداز ناز قہر ہے اس کے نہ میں کہوں پر خال و خط میں جا کے ترے بٹ گیا ہے دل آگے کو بڑھ سکے ہے نہ پیچھے کو ہٹ سکے یاں تک ترے خیال میں اب ڈٹ گیا ...

    مزید پڑھیے

    جہاں میں جو کئی گل بدن خوش نین ہے

    جہاں میں جو کئی گل بدن خوش نین ہے بہت جی کو پیارا ہے اور من ہرن ہے یہ سب خوبیاں تجھ میں ہیں گی پری رو تو ہی من ہرن ہے تو ہی چت لگن ہے دیوانہ ہوں اس دم کہ جس دم کہیں ہیں شکر لب بھی کیا خوب شیریں بچن ہے ذرا پیار سے جس سے تو ہنس کے بولے تو بے شک اسے بادشاہی ختن ہے تجلا ترا جن نے ٹک ...

    مزید پڑھیے

    بہتوں نے جسے عرش پہ بے جان میں دیکھا

    بہتوں نے جسے عرش پہ بے جان میں دیکھا ہم نے تو اسے جیتے جی اس جان میں دیکھا مجنوں تھا ہم آغوش لیے لیلیٰ کو اپنی یارو یہ تماشا میں بیابان میں دیکھا جاوے بھی پھر آوے بھی کئی شکل سے ہر بار چکر میں کہاں پر یہ مزا تان میں دیکھا فاقہ ہی رہے روز نہ کچھ کھانا نہ پینا یہ دور میں نے حضرت ...

    مزید پڑھیے

تمام