کبھی میرا کبھی تیرا رہا ہے
کبھی میرا کبھی تیرا رہا ہے زمانہ ایک سا کس کا رہا ہے زبان و دل ہوئے ہیں جب سے پیدا زبان پر دل کا افسانہ رہا ہے اسے کیوں کر سمجھ لیں دل کی حرکت تڑپتے ہیں کوئی تڑپا رہا ہے رہے اتنا خیال اے چشم ساقی وہی پیتا ہے جو پیتا رہا ہے خدا جانے بہار آئے تو کیا ہو ابھی سے دل مرا گھبرا رہا ...