غبار اڑتا ہوا دل کے خاکدان میں ہے
غبار اڑتا ہوا دل کے خاکدان میں ہے کسی کی یاد کا ملبہ پڑا مکان میں ہے مجال کب ہے سمندر کی راستہ روکے ہمارے عزم کا طوفان بادبان میں ہے کہو نہ ڈھونڈیں خرد والے آشیانے میں مرے جنوں کا پرندہ ابھی اڑان میں ہے نہیں پگھلتے اگر سنگ تیری باتوں سے کوئی تو نقص یقیناً تری زبان میں ہے بہا ...