نوشاد اشہر کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    ہر قدم کھائے گا ٹھوکر نہ دکھائی دے گا

    ہر قدم کھائے گا ٹھوکر نہ دکھائی دے گا آنکھ ہو بند تو پتھر نہ دکھائی دے گا ڈھونڈھتا کیا ہے کوئی گھر نہ دکھائی دے گا شہر دیوار کا ہے در نہ دکھائی دے گا قافلہ شام کا گزرا ہے یہاں سے ہو کر گرد ہی گرد ہے منظر نہ دکھائی دے گا دیکھنا ہے تو اترنا ہی پڑے گا دل میں دور سے غم کا سمندر نہ ...

    مزید پڑھیے

    دور جو بہہ رہا تھا دریا سا

    دور جو بہہ رہا تھا دریا سا پاس آ کر لگا وہ صحرا سا حوصلے کی ہے بات آندھی میں جل رہا ہے چراغ ننھا سا اس کی تعبیر تلخ ہے کتنی خواب دیکھا جو ہم نے میٹھا سا اجنبیت کی دھند سے نکلوں کوئی آئے نظر جو اپنا سا تھا چمکنا مگر مری قسمت گر گیا ٹوٹ کر ستارہ سا جل رہے ہیں چراغ یادوں کے یہ جو ...

    مزید پڑھیے

    تم نے تو قصد سفر جانا تھا

    تم نے تو قصد سفر جانا تھا تم کو دنیا سے گزر جانا تھا یوں نہ خوشبو کو بکھر جانا تھا خیمۂ گل میں ٹھہر جانا تھا رنگ کی طرح تھے دیوار پہ ہم اک نہ اک روز اتر جانا تھا وہ تو اترے ہی نہیں پانی میں ڈوب کر جن کو ابھر جانا تھا اس لئے کھول دیا رخت سفر جس طرف سب تھے ادھر جانا تھا فکر تھی دل ...

    مزید پڑھیے

    جو کہا جس نے بضد ہے اسے منوانے میں

    جو کہا جس نے بضد ہے اسے منوانے میں بات کچھ اور الجھتی گئی سلجھانے میں کون سمجھے گا ادا کی ہے جو قیمت ہم نے مفت ہی خود کو گنوا بیٹھے اسے پانے میں کیا کہا آپ نے نقصان ہوا کچھ بھی نہیں آئنہ ٹوٹ گیا آپ کے شرمانے میں داستاں اتنی ہے آغاز سے انجام تلک حسن تھا پردہ نشیں عشق تھا ویرانے ...

    مزید پڑھیے

    سمندروں سے بہت دور آشنا ٹھہرے

    سمندروں سے بہت دور آشنا ٹھہرے غنیم میرے سفینے کے ناخدا ٹھہرے پیام حق کے امیں سارے بے نوا ٹھہرے خدا کرے کہ مری خامشی صدا ٹھہرے بجھا کے جاتی ہے کتنے چراغ الفت کے کبھی جو شہر میں نفرت کی یہ ہوا ٹھہرے چھپا کے جانا پڑا آئنوں کو منہ اپنا نگاہ خشت میں جب سنگ آئنہ ٹھہرے نگار خانۂ دل ...

    مزید پڑھیے

تمام