ہر قدم کھائے گا ٹھوکر نہ دکھائی دے گا
ہر قدم کھائے گا ٹھوکر نہ دکھائی دے گا آنکھ ہو بند تو پتھر نہ دکھائی دے گا ڈھونڈھتا کیا ہے کوئی گھر نہ دکھائی دے گا شہر دیوار کا ہے در نہ دکھائی دے گا قافلہ شام کا گزرا ہے یہاں سے ہو کر گرد ہی گرد ہے منظر نہ دکھائی دے گا دیکھنا ہے تو اترنا ہی پڑے گا دل میں دور سے غم کا سمندر نہ ...