Nastaran Ahsan Fatihi

نسترن احسن فتیحی

نسترن احسن فتیحی کی نظم

    گر تم مجھے پہچان لو

    میں خدا کی تخلیق کردہ اک ایسی نظم ہوں جس کی نغمگی اور ترنم روح کے تاروں میں رواں دواں تمہاری فکر کے پاکیزہ لمس سے جلا پائے مگر تم جسم کے جنگل میں الجھ کر حیوان بن گئے ہو اور روح کے آہنگ سے محروم رہ کر نہیں جانتے کہ خدا نے اس جسم میں ہی ملفوف کرکے تمہیں نوازا محبت کے الوہی سروں سے گر ...

    مزید پڑھیے

    عینک کی قبر

    اپنی بینائی کھوتی آنکھوں سے کمرے میں بکھری پرچھائیں کو دیکھ کر میں نے کہا میں تنہا نہیں ہوں اپنی ہمجولی عینک کے ساتھ سیر کرتی ہوں دور دراز علاقوں تک گھوم آتی ہوں تاریخ کے تہہ خانوں میں اور فلسفی کے ذہنوں کے راز جان لیتی ہوں کبھی شرما کر سمٹ جاتی ہیں یادوں کی پرچھائیاں تب میں ...

    مزید پڑھیے

    مائے نی

    کتنی اچھی تھی وہ زمیں مائے جہاں تم میرے ساتھ رہتی تھی بستر پر راتوں کو تم مجھ کو سیف الملوک اور پریوں کی کوئی کہانی سناتی تھی آسمان میں پورا چاند دیکھ کر مجھے تامچینی کی تھالی میں تمہاری روٹی یاد آتی تھی مچل کر میں جب روٹی بنانے کی تم سے ضد کرتی تھی تو ہنس کر ٹالتی مجھ کو تم یہ ...

    مزید پڑھیے

    خالی گلک

    آؤ عزہ سنو کہانی جب بچی تھیں تمہاری نانی ان کی ہتھیلی پر چھوٹا سا چمکتا سکہ رکھتے تھے انعام میں ابا جھٹ سے آ کر مٹھی بند کیا کرتی تھیں امی مٹی کی گلک بھیا لے کر آتے تھے چھن چھن کرتے بہت سے سکے گلک میں بھرتے جاتے تھے باجی اٹھا کر وزن بتا تیں دل خوشیوں سے پاگل ہوتا کیا کرنا ہے ان ...

    مزید پڑھیے

    کار عبث

    ایک پژمردہ دن جب رات کی دہلیز پر اونگھنے لگتا ہے تب ہی تاریکی کا سیل رواں اسے بہا لے جاتا ہے نسوں سے ہمت کا ایک ایک قطرہ نچوڑ جاتا ہے اور زمیں پر موت کا سناٹا حیات کی ہلچل رہن رکھ لیتا ہے مگر قادر مطلق اے خدا واحد اس وقت بھی تو جاگ رہا ہوتا ہے میں لمحاتی موت کی چادر ہٹا کر سجدہ ریز ...

    مزید پڑھیے