خالی گلک

آؤ عزہ سنو کہانی
جب بچی تھیں
تمہاری نانی
ان کی ہتھیلی پر چھوٹا سا چمکتا سکہ
رکھتے تھے انعام میں ابا
جھٹ سے آ کر مٹھی بند کیا کرتی تھیں امی
مٹی کی گلک بھیا لے کر آتے تھے
چھن چھن کرتے بہت سے سکے
گلک میں بھرتے جاتے تھے
باجی اٹھا کر وزن بتا تیں
دل خوشیوں سے پاگل ہوتا
کیا کرنا ہے ان پیسوں سے
سمجھ نہ آتا
پھر امی نے یہ سکھلایا
سب سے اچھی دوست تمہاری
بن کے رہیں گی کتابیں ساری
ان پیسوں سے وہی خریدو
امی بھیا باجی ابا
جب نہ ہوں گے پاس تمہارے
کبھی اداس اور تنہا جب ہو
انہیں کتابوں میں پھر تم کو
سارے رشتے مل جائیں گے
ہاتھ پکڑ کر ان کا چلنا
گم کبھی تم کو نہ ہونے دیں گی
ان سے دکھ سکھ کہنا سننا
راستہ تم کو بتلائیں گی
جب ہو چاروں طرف اندھیرا
روشنی تم کو دکھلائیں گی
پیار سے ان کو سینت کے رکھنا
یہ ہی ہوں گی سچی ساتھی
حرف حرف سے لفظ بناتی
تمہاری فکر کی خالی گلک
کھن کھن کر کے بھرتی رہے گی
ایسا خزانہ عطا کرے گی
کبھی کسی کی ٹھوکر سے تم
بکھر سکو نہ ٹوٹ سکو گی
بلکہ ایسی گلک
بن جاؤ گی
جتنا بانٹو اتنا بھرو گی