ناصر معروف کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    محبت اسقدر کا فائدہ کیا

    محبت اسقدر کا فائدہ کیا یوں ہونے در بدر کا فائدہ کیا ترے بن ہے مرے کس کام کا یہ مرے برباد گھر کا فائدہ کیا سنو دستار داغوں سے بھری ہے سلامت ہے جو سر کا فائدہ کیا اگر اب بھی نہیں یہ کام کا تو میرے چھلنی جگر کا فائدہ کیا یہ غالب بھوک تھی تم پوچھتے ہو کٹائے بال و پر کا فائدہ ...

    مزید پڑھیے

    طلب روٹی کی تڑپائے تو خطرے بھول جاتے ہیں

    طلب روٹی کی تڑپائے تو خطرے بھول جاتے ہیں پرندوں کو شکاری کے شکنجے بھول جاتے ہیں زمانے نے ازل سے ہی یہ اپنی ریت ہے رکھی جو سستا کچھ میسر ہو تو مہنگے بھول جاتے ہیں مشقت کی نہج اک دن انہیں کندن بناتی ہے جو بچے مفلسی کی زد میں بستے بھول جاتے ہیں ہوا ہے خون کا پیاسا یہاں پر ہر کوئی ...

    مزید پڑھیے

    کہاں دنیا سے لڑنا ہے کہاں خود سے بغاوت ہے

    کہاں دنیا سے لڑنا ہے کہاں خود سے بغاوت ہے اسے سمجھا رہا ہوں جو محبت کی روایت ہے ہزاروں دکھ اٹھاتا ہوں ہزاروں زخم کھاتا ہوں مگر جاتی نہیں یہ مسکرانے کی جو عادت ہے جہاں پر جب بھی جی چاہے زمیں پر بیٹھ جاتا ہوں کہ میرے جسم کی مٹی کو مٹی سے محبت ہے میں اپنے گاؤں کے سب کھیت کھالے یاد ...

    مزید پڑھیے