محبت اسقدر کا فائدہ کیا
محبت اسقدر کا فائدہ کیا
یوں ہونے در بدر کا فائدہ کیا
ترے بن ہے مرے کس کام کا یہ
مرے برباد گھر کا فائدہ کیا
سنو دستار داغوں سے بھری ہے
سلامت ہے جو سر کا فائدہ کیا
اگر اب بھی نہیں یہ کام کا تو
میرے چھلنی جگر کا فائدہ کیا
یہ غالب بھوک تھی تم پوچھتے ہو
کٹائے بال و پر کا فائدہ کیا
مری محرومیاں گر ہیں سلامت
تری اچھی نظر کا فائدہ کیا
وہ سننے کے لئے تیار کب تھا
وضاحت بے اثر کا فائدہ کیا
بسایا ہے مجھے تو نے جو دل میں
تو پھر مجھ سے مفر کا فائدہ کیا
وفا کے نام سے واقف نہ ہو جو
تو حسن خوب تر کا فائدہ کیا
میسر روشنی جس کی نہیں ہے
تو پھر ایسے قمر کا فائدہ کیا