Nasir Basheer

ناصر بشیر

ناصر بشیر کے تمام مواد

12 غزل (Ghazal)

    اک شخص کو سنا تھا کبھی بولتے ہوئے

    اک شخص کو سنا تھا کبھی بولتے ہوئے اس روز سے لبوں پہ ہیں تالے پڑے ہوئے خالی لفافے بھیجتے رہتے ہیں ہم اسے الماریوں میں بند ہیں سب خط لکھے ہوئے منزل سے دور رہنے کا دکھ کس لئے نہ ہو اک عمر ہو گئی ہمیں گھر سے چلے ہوئے کالک چھپائی جا نہ سکی جن سے سوچ کی وہ بھی پہن کے آئے ہیں کپڑے دھلے ...

    مزید پڑھیے

    واعظ‌ تند‌ خو کو دے بادہ و جام ساقیا

    واعظ‌ تند‌ خو کو دے بادہ و جام ساقیا تاکہ وہ ہوش میں کرے تجھ سے کلام ساقیا سارے خطیب شہر کے تیرے خلاف ہو گئے تیرا نصیب ہو گئی شہرت عام ساقیا ہم کو بھی کچھ پتا چلے بزم میں کون کون ہے آج عطائے جام ہو نام بنام ساقیا تو نے کہا تو رو دیے تو نے کہا تو ہنس دیے شہر کے سارے بادہ کش تیرے ...

    مزید پڑھیے

    کسی آواز کے پیچھے گئے ہیں

    کسی آواز کے پیچھے گئے ہیں نہ جانے کس طرف بچے گئے ہیں بہت کچھ ہم نے بدلا ہے اگرچہ مقدر عرش پر لکھے گئے ہیں تجارت گاہ دنیا کا نہ پوچھو یہاں انسان تک بیچے گئے ہیں گھنے اشجار بھی رستے میں آئے مگر ہم ہیں کہ بس چلتے گئے ہیں بسوئے آب پیاسے خواب لے کر ہم اپنے سائے سے پہلے گئے ہیں ہم ...

    مزید پڑھیے

    قریۂ وہم و گماں تک آئے

    قریۂ وہم و گماں تک آئے ہم ترے ساتھ کہاں تک آئے اپنی کم ظرفی کا اظہار کروں راز سر بستہ زباں تک آئے بات کر دی تو پشیمانی کیا تیر واپس نہ کماں تک آئے پیاس جو اپنی بجھانا چاہے حلقۂ تشنہ‌ لباں تک آئے ابھی جاری ہے نہیں کی گردان دیکھیے کیسے وہ ہاں تک آئے مطمئن پھرتے ہیں یوں صحرا ...

    مزید پڑھیے

    میں خواب گہ ذات کے اندر نہیں رہتا

    میں خواب گہ ذات کے اندر نہیں رہتا انسان ہوں ماحول سے کٹ کر نہیں رہتا مل جاتی ہے ملبے سے کسی نام کی تختی دستار تو رہتی ہے مگر سر نہیں رہتا وہ پھول ہے گلچیں کی رسائی نہیں اس تک آہو ہے مگر تیر کی زد پر نہیں رہتا اس وقت ستاتی ہے ہمیں نیند کی دیوی جب ایک ستارہ بھی فلک پر نہیں ...

    مزید پڑھیے

تمام