صحرا کا پتا دے نہ سمندر کا پتا دے
صحرا کا پتا دے نہ سمندر کا پتا دے اچھا ہو کہ اب مجھ کو مرے گھر کا پتا دے ہے کون مرا دشمن جاں مجھ کو خبر ہے کب میں نے کہا مجھ کو ستم گر کا پتا دے یہ رات اماوس کی تو کاٹے نہیں کٹتی اب آ کے مجھے ماہ منور کا پتا دے خطرے میں پڑی جاتی ہے مقتول کی پہچان شاید ہی کوئی شہر میں اب سر کا پتا ...