Nashtar Khaanqahi

نشتر خانقاہی

ممتاز جدید شاعر

One of prominent modern poets. Disciple of Yas Yagana Changezi

نشتر خانقاہی کے تمام مواد

32 غزل (Ghazal)

    رخ پہ بھولی ہوئی پہچان کا ڈر تو آیا

    رخ پہ بھولی ہوئی پہچان کا ڈر تو آیا کم سے کم بھیڑ میں اک شخص نظر تو آیا نہ سہی شہر اماں ذہن کا کوفہ ہی سہی گھور جنگل کی مسافت میں نگر تو آیا کٹ گیا مجھ سے مری ذات کا رشتہ لیکن مجھ کو اس شہر میں جینے کا ہنر تو آیا میرے سینے کی طرف خود مرے ناخن لپکے آخر اس زخم کی ٹہنی پہ ثمر تو ...

    مزید پڑھیے

    چپ تھے برگد خشک موسم کا گلا کرتے نہ تھے

    چپ تھے برگد خشک موسم کا گلا کرتے نہ تھے چل رہی تھیں آندھیاں پتے صدا کرتے نہ تھے ہم رسیدہ تھے کہ دیکھیں دوسروں کو شعلہ پا تھے سفر میں اور سفر کی ابتدا کرتے نہ تھے بند تھا پانی صف آرا تھے غنیم رو سیاہ ہم ادا اس پر بھی رسم کربلا کرتے نہ تھے مطمئن تھے اہل مقتل نیم جاں کر کے مجھے کیسی ...

    مزید پڑھیے

    مسافر خانۂ امکاں میں بستر چھوڑ جاتے تھے

    مسافر خانۂ امکاں میں بستر چھوڑ جاتے تھے وہ ہم تھے جو چراغوں کو منور چھوڑ جاتے تھے سبھی کو اگلے فرسنگوں کی پیمائش مقدر تھی مسافر طے شدہ میلوں کے پتھر چھوڑ جاتے تھے گرجتے گونجتے آتے تھے جو سنسان صحرا میں وہی بادل عجب ویران منظر چھوڑ جاتے تھے نہ تھیں معلوم بھوکی نسل کی مجبوریاں ...

    مزید پڑھیے

    سرمئی دھوپ میں دن سا نہیں ہونے پاتا

    سرمئی دھوپ میں دن سا نہیں ہونے پاتا دھند وہ ہے کہ اجالا نہیں ہونے پاتا دینے لگتا ہے کوئی ذہن کے در پر دستک نیند میں بھی تو میں تنہا نہیں ہونے پاتا گھیر لیتی ہیں مجھے پھر سے اندھیری راتیں میری دنیا میں سویرا نہیں ہونے پاتا چھین لیتے ہیں اسے بھی تو عیادت والے دکھ کا اک پل بھی تو ...

    مزید پڑھیے

    آخری گاڑی گزرنے کی صدا بھی آ گئی

    آخری گاڑی گزرنے کی صدا بھی آ گئی سو رہو بے خواب آنکھو! رات آدھی آ گئی زندگی سے سیکھ لیں ہم نے بھی دنیا داریاں رفتہ رفتہ تم میں بھی موقع پرستی آ گئی سادہ لوحی دین جو قصبے کی تھی رخصت ہوئی شہر آنا تھا کہ اس میں ہوشیاری آ گئی ہم ملے تھے جانے کیا آفت زدہ روحیں لیے گفتگو اوروں کی تھی ...

    مزید پڑھیے

تمام