رخ بدلتے ہچکچاتے تھے کہ ڈر ایسا بھی تھا
رخ بدلتے ہچکچاتے تھے کہ ڈر ایسا بھی تھا ہم ہوا کے ساتھ چلتے تھے مگر ایسا بھی تھا لوٹ آتی تھیں کئی سابق پتوں کی چٹھیاں گھر بدل دیتے تھے باشندے مگر ایسا بھی تھا وہ کسی کا بھی نہ تھا لیکن تھا سب کا معتبر کوئی کیا جانے کہ اس میں اک ہنر ایسا بھی تھا پاؤں آئندہ کی جانب سر گزشتہ کی ...