Nashtar Khaanqahi

نشتر خانقاہی

ممتاز جدید شاعر

One of prominent modern poets. Disciple of Yas Yagana Changezi

نشتر خانقاہی کی غزل

    رخ بدلتے ہچکچاتے تھے کہ ڈر ایسا بھی تھا

    رخ بدلتے ہچکچاتے تھے کہ ڈر ایسا بھی تھا ہم ہوا کے ساتھ چلتے تھے مگر ایسا بھی تھا لوٹ آتی تھیں کئی سابق پتوں کی چٹھیاں گھر بدل دیتے تھے باشندے مگر ایسا بھی تھا وہ کسی کا بھی نہ تھا لیکن تھا سب کا معتبر کوئی کیا جانے کہ اس میں اک ہنر ایسا بھی تھا پاؤں آئندہ کی جانب سر گزشتہ کی ...

    مزید پڑھیے

    کھڑکیاں مت کھول جنس جاں اٹھا لے جائے گا

    کھڑکیاں مت کھول جنس جاں اٹھا لے جائے گا گھر کے گھر کو شہر کا ریلا بہا لے جائے گا سب نمک احساس کا ساری حلاوت زخم کی آنے والے دن کا ڈر سارا مزہ لے جائے گا اس برستی رات کا یہ آخری آنسو بھی کل مجھ سے چاہت اس کی آنکھوں سے وفا لے جائے گا کشت دل کو چاٹ لے گا کرم دنیا اور پھر بچ رہے گا کچھ ...

    مزید پڑھیے

    آگے پہنچا جل کا دھارا بجرا پیچھے چھوٹ گیا

    آگے پہنچا جل کا دھارا بجرا پیچھے چھوٹ گیا رستہ چھوڑ سواروں کو میں پیادہ پیچھے چھوٹ گیا یہ بستی کون سی بستی ہے آ کے کہاں بس ٹھہر گئی جس دھام اترنا چاہا تھا وہ قصبہ پیچھے چھوٹ گیا آگے آگے لمبی ڈگر ہے ریت بھرے میدانوں کی جس تٹ اک پل ٹھہرے تھے وہ دریا پیچھے چھوٹ گیا بیٹھے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    دیکھا نہیں دیکھے ہوئے منظر کے سوا کچھ

    دیکھا نہیں دیکھے ہوئے منظر کے سوا کچھ حاصل نہ ہوا سیر مکرر کے سوا کچھ مدت سے ہے معمورۂ بازار غریباں یہ شہر نہ تھا جس میں ترے گھر کے سوا کچھ کس حال میں اس شوخ سے وابستہ ہوا دل سوغات میں دینے کو نہیں سر کے سوا کچھ وہ غرفہ نشینی ہے نہ ہے شہر نوردی باقی نہ رہا ہجر میں بستر کے سوا ...

    مزید پڑھیے

    کبھی تو ملتوی ذکر جہاں گرداں بھی ہونا تھا

    کبھی تو ملتوی ذکر جہاں گرداں بھی ہونا تھا کبھی تو اہتمام صحبت یاراں بھی ہونا تھا توقع کے مطابق ہے یہ تبدیلی تو حیرت کیا اسے مشکل بھی ہونا تھا مجھے آساں بھی ہونا تھا ریاکاروں پہ کل تک جس کے دروازے مقفل تھے اسی جنت میں جشن فتنہ پردازاں بھی ہونا تھا کبھی دیکھا نہ تھا یوں ہم نے ...

    مزید پڑھیے

    یہ دشت و دمن کوہ و کمر کس کے لیے ہے

    یہ دشت و دمن کوہ و کمر کس کے لیے ہے ہر لمحہ زمیں گرم سفر کس کے لیے ہے کس کس کے مقابل ہے مری قوت بازو بپھری ہوئی موجوں میں بھنور کس کے لیے ہے جا جا کے پلٹ آتے ہیں کس کے لیے موسم یہ شام شفق رات سحر کس کے لیے ہے ہیں کس کے تعلق سے مری آنکھ میں آنسو مٹھی میں صدف کی یہ گہر کس کے لیے ...

    مزید پڑھیے

    علم کس کو تھا کہ ترسیل ہوا رک جائے گی

    علم کس کو تھا کہ ترسیل ہوا رک جائے گی اگلے موسم تک مری نشو و نما رک جائے گی ہو چکے گا دفعتاً ذوق سماعت مختلف آتے آتے میرے ہونٹوں تک صدا رک جائے گی تو ہی کیوں نادم ہے اتنی میرے گھر کی آبرو کس کے سر پر ایسی آندھی میں ردا رک جائے گی اب تماشا دیکھنے والوں میں ہم سایہ بھی ہے ٹوٹتی چھت ...

    مزید پڑھیے

    آپ اپنی ذات میں سمٹا ہوا عالم تمام

    آپ اپنی ذات میں سمٹا ہوا عالم تمام تم کو یوں جانا کہ تھا جانا ہوا عالم تمام کل تو بیگانہ تھا لیکن آج ہے بیگانہ تر اک سر انگشت پر رکھا ہوا عالم تمام دسترس کا ذکر کیا ہے آگہی کی بات کیا روبرو ہے گرد میں اڑتا ہوا عالم تمام گر بدل جاتے تو تھی دنیا کی ہر شے حسب حال ہم نہیں بدلے تو ہے ...

    مزید پڑھیے

    ہر بار نیا لے کے جو فتنہ نہیں آیا

    ہر بار نیا لے کے جو فتنہ نہیں آیا اس عمر میں ایسا کوئی لمحہ نہیں آیا ہوں گھر میں کہ احباب میں معتوب رہے ہم کچھ ہم سے نہ آیا تو دکھاوا نہیں آیا آلودہ کبھی گرد طلب سے نہ ہوئے ہم ہونٹوں پہ کبھی حرف تمنا نہیں آیا یہ بھی ہے کہ موزوں نہ تھی دنیا کی روش بھی کچھ ہم سے بھی جینے کا سلیقہ ...

    مزید پڑھیے

    شجر آنگن کا جب سورج سے لرزاں ہونے لگتا تھا

    شجر آنگن کا جب سورج سے لرزاں ہونے لگتا تھا کوئی سایہ مرے گھر کا نگہباں ہونے لگتا تھا تسلی دینے لگتی تھیں مجھے جز بندیاں اس کی میں جب اک اک ورق ہو کر پریشاں ہونے لگتا تھا سحر جس کی مناجاتوں سے تھی راتیں تہجد سے میں اس کی پاک صحبت میں مسلماں ہونے لگتا تھا دعا پڑھ کر مری ماں جب مرے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4