Naseer Ahmad Nasir

نصیر احمد ناصر

نصیر احمد ناصر کی نظم

    دیوار قہقہہ

    دیکھو دیکھو!! اوپر سے نیچے تک دیکھو آگے سے پیچھے تک دیکھو جنگل اور پہاڑ سے لے کر گھر کے باغیچے تک دیکھو چڑیا باز ہما اور ققنس ہر پنچھی کی بینائی سے حد فلک کی پہنائی سے اڑتے غالیچے تک دیکھو شہروں میں دیہات میں دیکھو دن میں دیکھو رات میں دیکھو رستوں کی اطراف میں دیکھو گدلے میں شفاف ...

    مزید پڑھیے

    مرگ پیچ

    مجھ کو اپنی موت کی دستک نے زندہ کر دیا ہے دوڑتا پھرتا ہوں سارے کام نپٹانے کی جلدی ہے پہاڑوں اور جھیلوں کی خموشی سے قدیمی گیت سننے ہیں پرانے داستانی بھید لینے ہیں درختوں سے نموکاری کی بابت پوچھنا ہے نت نئی شکلیں بناتے بادلوں کو دیکھنا ہے خوش نوا اچھے پرندوں سے اڑن پھل کا پتا ...

    مزید پڑھیے

    پانی میں گم خواب

    خواب اور خواہش میں فاصلہ نہیں ہوتا عکس اور پانی کے درمیان آنکھوں میں آئینہ نہیں ہوتا سوچ کی لکیروں سے شکل کیا بناؤ گے درد کی مثلث میں زاویہ نہیں ہوتا بے شمار نسلوں کے خواب ایک سے لیکن نیند اور جگراتا ایک سا نہیں ہوتا جوہری نظاموں میں نام بھول جاتے ہیں کوڈ یاد رہتے ہیں ایٹمی ...

    مزید پڑھیے

    اجنبی کس خواب کی دنیا سے آئے ہو

    اجنبی کس خواب کی دنیا سے آئے ہو تھکے لگتے ہو آنکھوں میں کئی صدیوں کی نیندیں جاگتی ہیں فاصلوں کی گرد پلکوں پر جمی ہے اجنبی! کیسی مسافت سے گزر کر آ رہے ہو کون سے دیسوں کے قصے درد کی خاموش لے میں گا رہے ہو دور سے نزدیک آتے جا رہے ہو اجنبی آؤ! کسی اگلے سفر کی رات سے پہلے ذرا آرام کر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2