Naseem Ahmad Naseem

نسیم احمد نسیم

نسیم احمد نسیم کی غزل

    مری اوقات وہ اس طرح بتا دیتا ہے

    مری اوقات وہ اس طرح بتا دیتا ہے خاک لے کر کے ہواؤں میں اڑا دیتا ہے میں بہت دور چلا جاتا ہوں جب بھی خود سے میرے اندر سے کوئی مجھ کو صدا دیتا ہے لاکھ کرتا رہا میں اس کو بھلانے کی سعی یاد رہ رہ کے کوئی اس کی دلا دیتا ہے جب بھی چاہا کہ اسے بڑھ کے میں فوراً چھو لوں کچی نیندوں سے کوئی ...

    مزید پڑھیے

    کہنے کو پر سکون مگر مخمصے میں ہوں

    کہنے کو پر سکون مگر مخمصے میں ہوں برسوں سے میں خدایا عجب مرحلے میں ہوں منزل ہے میرے آگے میں منزل کے روبرو پھر بھی میں چل رہا ہوں ابھی راستے میں ہوں جھوٹی گواہیوں کی بدولت وہ بچ گیا سچ بولتا ہوا میں ابھی کٹگھرے میں ہوں سچ بات کہنا جب سے شروع میں نے کر دیا تب سے کھڑا میں جیسے کسی ...

    مزید پڑھیے

    کرب آنکھوں سے عیاں دل میں کسک باقی ہے

    کرب آنکھوں سے عیاں دل میں کسک باقی ہے تیرے جانے کی خلش آج تلک باقی ہے اس کی خواہش کا شجر خشک نہیں ہو سکتا جس کی ہر شاخ تمنا میں لچک باقی ہے پھر کسی شام کے رخسار پہ رکھ دے گا وہ دن کے چہرے پہ جو تھوڑا سا نمک باقی ہے سینکڑوں بار نسیمؔ اس کو تو دیکھا ہے مگر پھر بھی لگتا ہے ابھی ایک ...

    مزید پڑھیے

    نہ جانے کون سا رشتہ ہے مجھ سے ناتا ہے

    نہ جانے کون سا رشتہ ہے مجھ سے ناتا ہے مری غزل کو وہ تنہائیوں میں گاتا ہے دریچے میں نے مقفل تو کر لئے لیکن وہ خوشبوؤں کی طرح گھر میں آتا جاتا ہے میں اس کے واسطے مشکل سا اک سبق ٹھہرا وہ مجھ کو یاد تو کرتا ہے بھول جاتا ہے وہ ایک لمس کہ اب تک نہ بھول پایا میں نہ جانے کیسے کسی کو کوئی ...

    مزید پڑھیے

    وہیں پہ سچ کا مجھے ترجمان ہونا تھا

    وہیں پہ سچ کا مجھے ترجمان ہونا تھا قدم قدم پہ جہاں امتحان ہونا تھا تمہاری یاد کو کب تک سجا کے رکھتا میں کبھی تو خالی یہ دل کا مکان ہونا تھا عجیب شوق تھا اس کو بھی حق نوائی کا گنوا کے جان بھی جگ میں مہان ہونا تھا میں اور حرص کیا کرتا لپک کے چھونے کی مجھے زمین اسے آسمان ہونا ...

    مزید پڑھیے

    ہر گھڑی ایک ہی جیسا کبھی سوچا نہ کرو

    ہر گھڑی ایک ہی جیسا کبھی سوچا نہ کرو وقت ہرجائی ہے تم اس پہ بھروسا نہ کرو وہ تو بادل ہے کہیں جا کے برس جائے گا اس قدر ٹوٹ کے اس شخص کو چاہا نہ کرو یہ بھی ممکن ہے کہ تم ہاتھ جلا لو اپنا میری ماضی کی کبھی راکھ کریدا نہ کرو لاکھ اپنے ہوں کسی پل بھی بدل جائیں گے ریت کے محل پہ اتنا بھی ...

    مزید پڑھیے

    پڑھ کے لکھ کے حالت کیا ہم نے یہ بنا لی ہے

    پڑھ کے لکھ کے حالت کیا ہم نے یہ بنا لی ہے ڈگریاں ہیں ہاتھوں میں اور جیب خالی ہے طرز بھی یہ کیا تم نے خوب ہی نکالی ہے روبرو قصیدے ہیں پیٹھ پیچھے گالی ہے جس کو سن کے دشمن بھی مجھ پہ رشک کرتے ہیں دوستوں سے میں نے وہ بات ہی چھپا لی ہے سچ بھی میں نہیں کہتا جھوٹ سے بھی بچتا ہوں راہ اک ...

    مزید پڑھیے

    سبب تو کچھ بھی نہیں اور اداس رہتا ہے

    سبب تو کچھ بھی نہیں اور اداس رہتا ہے یہ کیسا درد ہے جو دل کے پاس رہتا ہے مجھے پتا نہیں اس کا مگر یہ سنتا ہوں وہ ان دنوں مرے گھر کے ہی پاس رہتا ہے مری کتاب کے اوراق سب تمہارے ہیں جہاں سے دیکھو ترا اقتباس رہتا ہے میں کاٹتا ہوں ہر ایک لمحہ کربلا کی طرح لبوں پہ پیاس تو دل میں ہراس ...

    مزید پڑھیے