پڑھ کے لکھ کے حالت کیا ہم نے یہ بنا لی ہے
پڑھ کے لکھ کے حالت کیا ہم نے یہ بنا لی ہے
ڈگریاں ہیں ہاتھوں میں اور جیب خالی ہے
طرز بھی یہ کیا تم نے خوب ہی نکالی ہے
روبرو قصیدے ہیں پیٹھ پیچھے گالی ہے
جس کو سن کے دشمن بھی مجھ پہ رشک کرتے ہیں
دوستوں سے میں نے وہ بات ہی چھپا لی ہے
سچ بھی میں نہیں کہتا جھوٹ سے بھی بچتا ہوں
راہ اک نئی میں نے بیچ سے نکالی ہے