ہر چند جیسا سوچا تھا ویسا نہیں ہوا
ہر چند جیسا سوچا تھا ویسا نہیں ہوا لیکن کہا ہوا کا بھی پورا نہیں ہوا تم ایک گرد باد تھے چکرا کے رہ گئے ہم سے بھی پار ذات کا صحرا نہیں ہوا خوشبو کہیں تو پھول ہوا لے اڑی کہیں یوں منتشر کسی کا قبیلہ نہیں ہوا سو وسوسوں کی گرد برستی رہی مگر دل ایسا آئنہ تھا کہ میلا نہیں ہوا پتھر تھے ...