خواب گاہ نجیب احمد 07 ستمبر 2020 شیئر کریں غرض کی میلی دراز چادر لپیٹ کر وہ منافقت کے سیاہ بستر پہ سو رہی تھی مری برہنہ نگاہ میں رت جگوں کی سرخی جمی ہوئی ہے پہاڑ سی رات ریزہ ریزہ بکھر رہی تھی