نینا عادل کی نظم

    تکمیل

    ''تمہیں ثابت کرنا ہوگا کہ تم ہو''! اس نے مجھے جھنجوڑا ''مگر میں یہ ثابت نہیں کر سکتی'' میں نے احتجاج کیا اس نے مجھے مٹھی میں بھر کر زمیں پر بکھیر دیا اور خوشی سے چلایا! تم'' سبزہ ہی سبزہ ہو، رنگ ہی رنگ ہو'' ''ٹھہرو! ذرا سوچو! مجھے جلد خزاں کے نادیدہ ہاتھ معدوم کر دیں گے...... تم یہ ثابت نہیں ...

    مزید پڑھیے

    بہلاوا

    ہو سکتا ہے اس منظر سے دھوپ نکل کر چھاؤں پر قابض ہو جائے سورج کی ست رنگی کرنیں دھبوں میں بٹ جائیں وقت کا گرگٹ رنگ بدل لے ساری بستی اپنی آنکھیں دیوتاؤں کو دان میں دے کر سو جائیں لیکن بہلاوے کی پہلی بارش پڑنے دو ہو سکتا ہے پتھر سے خوشبو پھوٹے اور خوشبو سے انگارے ہو سکتا ہے انگاروں ...

    مزید پڑھیے

    ''کھیل جاری رہے''

    بے جھجک، بے خطر بے دھڑک وار کر میری گردن اڑا اور خوں سے مرے کامیابی کے اپنی نئے جام بھر چھین لے حسن و خوبی، انا، دل کشی میرے لفظوں میں لپٹا ہوا مال و زر میری پوروں سے بہتی ہوئی روشنی میرے ماتھے پہ لکھے ہوئے سب ہنر تجھ سے شکوہ نہیں اے عدو میرے میں تیری ہمدرد ہوں تیری بے چہرگی مجھ کو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2