بہلاوا

ہو سکتا ہے
اس منظر سے دھوپ نکل کر
چھاؤں پر قابض ہو جائے
سورج کی ست رنگی کرنیں
دھبوں میں بٹ جائیں
وقت کا گرگٹ رنگ بدل لے
ساری بستی
اپنی آنکھیں دیوتاؤں کو دان میں دے کر سو جائیں
لیکن
بہلاوے کی پہلی بارش پڑنے دو
ہو سکتا ہے
پتھر سے خوشبو پھوٹے
اور خوشبو سے انگارے
ہو سکتا ہے انگاروں میں جل جل کر
مٹی کندن ہو جائے