Nadeem Gullani

ندیم گلانی

ندیم گلانی کی غزل

    تمہیں ہماری محبتوں کے حسین جذبے بلا رہے ہیں

    تمہیں ہماری محبتوں کے حسین جذبے بلا رہے ہیں جو ہم نے لکھے تھے تم پہ ہمدم وہ سارے نغمے بلا رہے ہیں وہاں تمہارے بھی بچپنوں کی حسین یادیں ہیں دفن یارو خدا گواہ ہے وطن میں تم کو تمہارے قصبے بلا رہے ہیں جو حق غریبوں کا کھا رہے ہو تو یاد رکھنا اے حکمرانو کہیں پہ تم کو بھی ظلمتوں کے ...

    مزید پڑھیے

    ساحل پہ تیرے بعد کی ویرانی کھا گئی

    ساحل پہ تیرے بعد کی ویرانی کھا گئی اترے سمندروں میں تو طغیانی کھا گئی طاقت یہ چار دن کی ہے تاریخ پڑھ ذرا سلطان کتنے تھے جنہیں سلطانی کھا گئی دنیا بدل گئی تھی کوئی غم نہ تھا مجھے تم بھی بدل گئے تھے یہ حیرانی کھا گئی

    مزید پڑھیے

    تری قربتیں ہیں سکوں جان جاناں

    تری قربتیں ہیں سکوں جان جاناں وگرنہ محبت جنوں جان جاناں جو سوچوں میں حالات اپنے وطن کے رگوں میں سے رستا ہے خوں جان جاناں ابھی تک گھنیری سی چادر میں ہوں میں کسی زلف کا ہے فسوں جان جاناں فسانے محبت کے زندہ رہیں گے میں لکھوں نہ چاہے لکھوں جان جاناں تمہاری محبت کا اب بھی قسم ...

    مزید پڑھیے

    تمہاری محفل سے جا رہا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا

    تمہاری محفل سے جا رہا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا اے میرے یارو لو میں چلا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا محبتوں کا میں راستہ ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا جو تم نہ دیکھو میں دیکھتا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا رہ وفا میں فنا ہوا پر کسی کے آگے جھکا نہیں جو وفاؤں کا میں وہ قافلہ ہوں ...

    مزید پڑھیے

    تو سمجھتا ہے گر فضول مجھے

    تو سمجھتا ہے گر فضول مجھے کر کے ہمت ذرا سا بھول مجھے ایک شفاف آئینہ تھا میں راستے نے کیا ہے دھول مجھے چور رستے کے صاحب دیواں انکھڑیاں کھول کر قبول مجھے میں زمانے پہ تیرا قرضہ ہوں کب کرے گا بھلا وصول مجھے

    مزید پڑھیے

    فضول وقت سمجھ کے گزار کر مجھ کو

    فضول وقت سمجھ کے گزار کر مجھ کو وہ جا رہا ہے کہیں دور مار کر مجھ کو تلاش مجھ کو ہے اس چاہتوں کی دیوی کی جو چھپ گئی ہے ہمیشہ پکار کر مجھ کو تمام عمر ترے انتظار میں ہمدم خزاں رسیدہ رہا ہوں بہار کر مجھ کو ترا خلوص تو چہرے بدلتا رہتا ہے کہ ایک پل کو ہی اپنا شمار کر مجھ کو ندیمؔ اس کا ...

    مزید پڑھیے

    وصل نے جب مری تخلیق کو زنجیر کیا

    وصل نے جب مری تخلیق کو زنجیر کیا ہجر کہنے لگا میں ساتھ ہوں تو لکھتا جا تجھ سے میں جنگ کا اعلان بھی کر ہی دوں گا میرے دشمن تو مرے قد کے برابر تو آ مجھ سے ناداں کی کتابیں نہ سمجھ پائے ہیں تو سمجھتا ہے یہ سمجھیں گے صحیفے اے خدا ڈوب کر درد کے دریا میں اے میرے ہمدم تجھ کو کیسے میں ...

    مزید پڑھیے

    اپنی الجھن کو بڑھانے کی ضرورت کیا ہے

    اپنی الجھن کو بڑھانے کی ضرورت کیا ہے چھوڑنا ہے تو بہانے کی ضرورت کیا ہے لگ چکی آگ تو لازم ہے دھواں اٹھے گا درد کو دل میں چھپانے کی ضرورت کیا ہے عمر بھر رہنا ہے تعبیر سے گر دور تمہیں پھر مرے خواب میں آنے کی ضرورت کیا ہے اجنبی رنگ چھلکتا ہو اگر آنکھوں سے ان سے پھر ہاتھ ملانے کی ...

    مزید پڑھیے