تو سمجھتا ہے گر فضول مجھے ندیم گلانی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں تو سمجھتا ہے گر فضول مجھے کر کے ہمت ذرا سا بھول مجھے ایک شفاف آئینہ تھا میں راستے نے کیا ہے دھول مجھے چور رستے کے صاحب دیواں انکھڑیاں کھول کر قبول مجھے میں زمانے پہ تیرا قرضہ ہوں کب کرے گا بھلا وصول مجھے