Nadeem Gullani

ندیم گلانی

ندیم گلانی کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    تمہیں ہماری محبتوں کے حسین جذبے بلا رہے ہیں

    تمہیں ہماری محبتوں کے حسین جذبے بلا رہے ہیں جو ہم نے لکھے تھے تم پہ ہمدم وہ سارے نغمے بلا رہے ہیں وہاں تمہارے بھی بچپنوں کی حسین یادیں ہیں دفن یارو خدا گواہ ہے وطن میں تم کو تمہارے قصبے بلا رہے ہیں جو حق غریبوں کا کھا رہے ہو تو یاد رکھنا اے حکمرانو کہیں پہ تم کو بھی ظلمتوں کے ...

    مزید پڑھیے

    ساحل پہ تیرے بعد کی ویرانی کھا گئی

    ساحل پہ تیرے بعد کی ویرانی کھا گئی اترے سمندروں میں تو طغیانی کھا گئی طاقت یہ چار دن کی ہے تاریخ پڑھ ذرا سلطان کتنے تھے جنہیں سلطانی کھا گئی دنیا بدل گئی تھی کوئی غم نہ تھا مجھے تم بھی بدل گئے تھے یہ حیرانی کھا گئی

    مزید پڑھیے

    تری قربتیں ہیں سکوں جان جاناں

    تری قربتیں ہیں سکوں جان جاناں وگرنہ محبت جنوں جان جاناں جو سوچوں میں حالات اپنے وطن کے رگوں میں سے رستا ہے خوں جان جاناں ابھی تک گھنیری سی چادر میں ہوں میں کسی زلف کا ہے فسوں جان جاناں فسانے محبت کے زندہ رہیں گے میں لکھوں نہ چاہے لکھوں جان جاناں تمہاری محبت کا اب بھی قسم ...

    مزید پڑھیے

    تمہاری محفل سے جا رہا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا

    تمہاری محفل سے جا رہا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا اے میرے یارو لو میں چلا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا محبتوں کا میں راستہ ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا جو تم نہ دیکھو میں دیکھتا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا رہ وفا میں فنا ہوا پر کسی کے آگے جھکا نہیں جو وفاؤں کا میں وہ قافلہ ہوں ...

    مزید پڑھیے

    تو سمجھتا ہے گر فضول مجھے

    تو سمجھتا ہے گر فضول مجھے کر کے ہمت ذرا سا بھول مجھے ایک شفاف آئینہ تھا میں راستے نے کیا ہے دھول مجھے چور رستے کے صاحب دیواں انکھڑیاں کھول کر قبول مجھے میں زمانے پہ تیرا قرضہ ہوں کب کرے گا بھلا وصول مجھے

    مزید پڑھیے

تمام

5 نظم (Nazm)

    محبت

    تجھ کو گر میری ضرورت ہے تو پھر جان حیات اپنے فرسودہ محبت کے خیالات بدل ہجر و غم رنج و الم وصل و فراق اس کٹھن وقت میں بے جا سی شکایات نہ کر دیکھ وہ سب بھی تو میں دیکھ کہ پہنچا ہوں یہاں جس کو تو دیکھ لے اک بار تو تیری آنکھیں عمر بھر سکتے کے عالم سے نہ نکل پائیں دیکھ میں اس عجب مقام ...

    مزید پڑھیے

    تجھے تحریر کیا

    ایک اک حرف سجا کر تجھے تحریر کیا خون کی ندیاں بہا کر تجھے تحریر کیا درد میں عمر بتا کر تجھے تحریر کیا اب تو کہتا ہے مرا کوئی بھی کردار نہیں میرا کیا ہے، میں انہی راستوں میں رہتا ہوں مجھ کو یہ حکم ہے جا، جا کے پتھروں کو تراش میں ازل سے اسی اک کام میں لایا گیا ہوں میں کبھی پیر، پیمبر، ...

    مزید پڑھیے

    کئی سال بعد

    ملے ہم جو اب کے کئی سال بعد تمہیں بھی ملامت مجھے بھی ملال تمہارے بھی چہرے کے پھیکے تھے رنگ میرا چہرہ جیسے بھٹکتا ملنگ کئی راز چپ کی صداؤں میں تھے ہماری سلگتی وفاؤں میں تھے عجب وقت و منظر عجب ماہ و سال نہ کوئی جواب اور نہ کوئی سوال بڑی کوششیں کی کہ اک ہو سکیں ذرا کھل کے ہنس لیں ذرا ...

    مزید پڑھیے

    سرحد

    کیا خوب ہو گر اس دنیا سے سرحد کا نام ختم ہو جائے سارے دیس۔۔۔۔ سب کے دیس ہوں روح کو جسم اور جسم کو روح سے ملنے کے لئے کسی ویزے کی ضرورت نہ ہو جو چاہے، جب چاہے، جہاں چاہے جس سے ملے۔۔۔۔ جو چاہے، جب چاہے، جہاں چاہے چلا جائے۔۔۔۔ کوئی پابندی نہ ہو۔۔۔۔ کاغذ پہ لگائی ہوئی لکیروں سے دنیا کے ...

    مزید پڑھیے

    دسمبر

    ابھی پھر سے پھوٹے گی یادوں کی کونپل ابھی رگ سے جاں ہے نکلنے کا موسم ابھی خوشبو تیری مرے من میں ہمدم صبح شام تازہ توانا رہے گی ابھی سرد جھونکوں کی لہریں چلی ہیں کہ یہ ہے کئی غم پنپنے کا موسم سسکنے سلگنے تڑپنے کا موسم دسمبر دسمبر دسمبر دسمبر

    مزید پڑھیے