حسین عورتوں کو چھوڑ کر عجب سب تھے
حسین عورتوں کو چھوڑ کر عجب سب تھے
کوئی ہمارا نہ تھا صاحب نسب سب تھے
میں صرف اس لئے زندہ ہوں جب عذاب آئے
تو اس سے آنکھیں ملا کر کہوں کہ سب سب تھے
حسین عورتیں لشکر میں بھرتی کر دی گئیں
شکست ہو گئی دشمن کو کیونکہ اب سب تھے
قیامت آئی تو شکوے کے طور پر میں نے
مذاق اڑایا کہاں رہ گئی تھی جب سب تھے
دو چار لوگ مریں گے تمہارے آنے پر
زیادہ دیر لگا دی ہے تم نے تب سب تھے
الف گرانے کو بھی شرک جانتے تھے ہم
خدا پکارتے تو کیسے زیر لب سب تھے
ہجوم کہنے لگا آسماں سے ہے کوئی
اور اس نے ہاں کہا پھر اس کے بعد کب سب تھے
ہمارے پاس الگ ہونے کا بہانا تھا
ہماری پہلی ملاقات کا سبب سب تھے