Muzammil Sheikhpurvi

مزمل شیخ پوروی

مزمل شیخ پوروی کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    کچھ نہیں ہوگا اب بیاں جاناں

    کچھ نہیں ہوگا اب بیاں جاناں ختم ہوتی ہے داستاں جاناں کیسے بولوں کہ تیرے جانے سے لٹ گیا میرا کارواں جاناں اب ملوں گا نہیں کبھی تم کو میں چلا سوئے آسماں جاناں یہ جو تم دور ہو گئے مجھ سے آ گیا کون درمیاں جاناں بن تمہارے یہ حال ہے میرا آب بن جیسے مچھلیاں جاناں تم نے بولا تھا یہ ...

    مزید پڑھیے

    مجھے ہر زخم وہ اچھے لگے ہیں

    مجھے ہر زخم وہ اچھے لگے ہیں تری جانب سے جو مجھ پہ لگے ہیں وہ میرے گھر بھلا آئے بھی کیسے مرے دروازے پہ تالے لگے ہیں کسی نے دل ہمارا توڑ ڈالا تبھی تو ہم غزل کہنے لگے ہیں گنوں میں ہجر کی راتوں کو کیسے یہ کچھ دن سال کے جیسے لگے ہیں نئے کچھ زخم دے دو پھر سے مجھ کو پرانے زخم اب بھرنے ...

    مزید پڑھیے

    زمین روند چکے آسمان باقی ہے

    زمین روند چکے آسمان باقی ہے ابھی کہیں نہ کہیں یہ جہان باقی ہے یہ دور پیسے کا ہے کچھ پتہ نہیں چلتا کہ کون بک گیا کس کی زبان باقی ہے کریں وہ لاکھ جتن پھر بھی کچھ نہیں ہوگا ابھی زمین پہ اس کا مکان باقی ہے ہمیں مٹا دو مگر حق تو چھپ نہیں سکتا گلا کٹا ہے ابھی تو زبان باقی ہے یہ کہہ کے ...

    مزید پڑھیے