اندھیرا رات کا اس وقت بوڑھا ہونے والا ہے
اندھیرا رات کا اس وقت بوڑھا ہونے والا ہے دریچے کھول کر دیکھو سویرا ہونے والا ہے بکھیرا ہے فلک نے زعفرانی رنگ دھرتی پر درختوں کا ہر اک پتا سنہرا ہونے والا ہے وہ اپنی دسترس سے اب مجھے آزاد کر دے گا امیر شہر کے ہاتھوں اجالا ہونے والا ہے حویلی کا ہر اک گوشہ گلابوں سے مہکتا ہے کسی ...