Mustafa Shabbir

مصطفیٰ شبیر

مصطفیٰ شبیر کی غزل

    ایک اور لاش پھر سے اٹھائی گئی ہے آج

    ایک اور لاش پھر سے اٹھائی گئی ہے آج پھر نوجواں کی قبر بنائی گئی ہے آج انسانیت کو ڈھونڈھنے والو سنا ہے کہ لاش اس کی کوڑے کچرے میں پائی گئی ہے آج جس رام نام سے کئی دیپک جلے کبھی ایک لاش بے گناہ جلائی گئی ہے آج اس بھیڑ کو قرار ہوا بس یہ دیکھ کر دیوار گھر کی خوں سے رنگائی گئی ہے ...

    مزید پڑھیے

    زندہ تمام شے ہے بس پیار مر گیا ہے

    زندہ تمام شے ہے بس پیار مر گیا ہے دنیا سے شخص جو تھا بیزار مر گیا ہے تعظیم شیخ کوئی کرتا نہیں میاں اب نظروں میں نوجواں کی گھر بار مر گیا ہے اس موسم خزاں میں ہوا ہوا میں دیکھو لگتا ہے جیسے کوئی گلزار مر گیا ہے الفاظ بد کلامی بے غیرتی کی باتیں گو محفل رواں کا معمار مر گیا ہے کچھ ...

    مزید پڑھیے

    درد دینے کی انتہا رکھنا

    درد دینے کی انتہا رکھنا دور جاتے ہو رابطہ رکھنا وقت سارے بھرم بھی گر توڑے مجھ سے جاری یہ سلسلہ رکھنا اپنے دل کو صنم ہمیشہ تم میری چاہت سے آشنا رکھنا یاد کرنا مری وفاؤں کو سامنے جب بھی آئنہ رکھنا پیار چاہے ملے تمہیں جتنا دل محبت میں بے نوا رکھنا جیسی موسیٰؔ کو تم سے چاہت ...

    مزید پڑھیے

    کسی دن مجھے بھیڑ میں تم ملو گی

    کسی دن مجھے بھیڑ میں تم ملو گی ہے خواہش کے لے کر تبسم ملو گی نیا پیار ملتے ہی کیوں چھوڑا مجھ کو اسی درد فرقت میں گم صم ملو گی نکالی جن آنکھوں سے تصویر میری بسائے انہی میں تلاطم ملو گی گئی تو تھیں خاموش راتوں سی ہو کر صبا جیسی کرتی تکلم ملو گی غزل ہجر کی بر زباں آئی موسیٰؔ یہ ...

    مزید پڑھیے