زندہ تمام شے ہے بس پیار مر گیا ہے

زندہ تمام شے ہے بس پیار مر گیا ہے
دنیا سے شخص جو تھا بیزار مر گیا ہے


تعظیم شیخ کوئی کرتا نہیں میاں اب
نظروں میں نوجواں کی گھر بار مر گیا ہے


اس موسم خزاں میں ہوا ہوا میں دیکھو
لگتا ہے جیسے کوئی گلزار مر گیا ہے


الفاظ بد کلامی بے غیرتی کی باتیں
گو محفل رواں کا معمار مر گیا ہے


کچھ تو علاج موسیٰؔ تو ڈھونڈ درد و غم کا
غم بڑھتے جا رہے ہیں غم خوار مر گیا ہے