کسی دن مجھے بھیڑ میں تم ملو گی
کسی دن مجھے بھیڑ میں تم ملو گی
ہے خواہش کے لے کر تبسم ملو گی
نیا پیار ملتے ہی کیوں چھوڑا مجھ کو
اسی درد فرقت میں گم صم ملو گی
نکالی جن آنکھوں سے تصویر میری
بسائے انہی میں تلاطم ملو گی
گئی تو تھیں خاموش راتوں سی ہو کر
صبا جیسی کرتی تکلم ملو گی
غزل ہجر کی بر زباں آئی موسیٰؔ
یہ خواہش ہے لے کر تبسم ملو گی