Mustafa Jameel

مصطفی جمیل

  • 1943

مصطفی جمیل کی غزل

    وہ لاکھ پوچھے اگر تجھ سے خیریت میری

    وہ لاکھ پوچھے اگر تجھ سے خیریت میری نہ کہنا اس سے صبا تو یہ کیفیت میری میں ایک لمحہ ہوں گزرے ہوئے زمانے کا تمہیں خبر ہی نہیں کیا ہے اہمیت میری میں ڈوبا رہتا ہوں فکر سخن کے دریا میں کوئی تو دیکھے ذرا آ کے محویت میری تمہارے پیار نے مشہور کر دیا ورنہ میں اک غریب بھلا کیا ہے حیثیت ...

    مزید پڑھیے

    خوشبو ہمارے پیار کی ہر سو بکھر تو جائے

    خوشبو ہمارے پیار کی ہر سو بکھر تو جائے بستی سے اختلاف کا طوفاں گزر تو جائے میرا یقین ہے اسے مل جائے گا سکوں طوفان میری کشتی میں دو پل ٹھہر تو جائے تنقید و تبصرہ کوئی کچھ بھی کرے تو کیا میری غزل جناب کے دل میں اتر تو جائے اس سے لپٹ کے روئیں گی ساری اداسیاں شام غم فراق کبھی میرے ...

    مزید پڑھیے

    وہ لوگ وقت کو اپنا غلام کرتے ہیں

    وہ لوگ وقت کو اپنا غلام کرتے ہیں جو حادثوں کو ادب سے سلام کرتے ہیں تمہارے شہر میں تصویریں بولتی ہوں گی ہمارے گاؤں میں پتھر کلام کرتے ہیں مری سنو تو یہ بوڑھا درخت مت کاٹو سنا ہے اس پہ پرندے قیام کرتے ہیں ہم اپنے فرض سے غافل کبھی نہیں رہتے وفا کی رسم کو دنیا میں عام کرتے ...

    مزید پڑھیے