وہ لوگ وقت کو اپنا غلام کرتے ہیں
وہ لوگ وقت کو اپنا غلام کرتے ہیں
جو حادثوں کو ادب سے سلام کرتے ہیں
تمہارے شہر میں تصویریں بولتی ہوں گی
ہمارے گاؤں میں پتھر کلام کرتے ہیں
مری سنو تو یہ بوڑھا درخت مت کاٹو
سنا ہے اس پہ پرندے قیام کرتے ہیں
ہم اپنے فرض سے غافل کبھی نہیں رہتے
وفا کی رسم کو دنیا میں عام کرتے ہیں
انہیں قبیلوں پہ فاقوں کی بارشیں برسیں
جو اپنے کھیتوں میں دن رات کام کرتے ہیں
وقار غیرت قومی کو شرم آتی ہے
وطن میں ایسے بھی کچھ لوگ کام کرتے ہیں
یہ مصطفیٰ کا کرم ہے جمیلؔ پر اپنے
تمام لوگ مرا احترام کرتے ہیں