مشتاق نقوی کی غزل

    کسے بتائیں محبت میں کیا کیا میں نے

    کسے بتائیں محبت میں کیا کیا میں نے بنا کے اپنا نشیمن جلا دیا میں نے غرور عشق خودی اور آبروئے وفا انہیں گنوا کے بہت کچھ بچا لیا میں نے زمانہ اس کو کہے مے کشی کہ مے خواری تمام عمر خود اپنا لہو پیا میں نے بجھا گئی تھی کبھی جس کو بے رخی تیری اسی چراغ کو پھر سے جلا لیا نے کل اس کو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3