مشتاق نقوی کے تمام مواد

21 غزل (Ghazal)

    بہت پہنچے تو ان کے کاکل و رخسار تک پہنچے

    بہت پہنچے تو ان کے کاکل و رخسار تک پہنچے مگر عاشق نہ اب تک عشق کے معیار تک پہنچے دبائیں دھڑکنیں آنکھوں کو جھٹلایا گیا برسوں بڑی مشکل سے وہ انکار سے اقرار تک پہنچے ابھی تو روشنی الجھی ہے تاریکی کے طوفاں سے نہ جانے کب تلک اپنے در و دیوار تک پہنچے چھڑاؤ گر چھڑا سکتے ہو دامان وفا ...

    مزید پڑھیے

    زباں پہ خود بخود عرض محبت آئی جاتی ہے

    زباں پہ خود بخود عرض محبت آئی جاتی ہے کھلے پڑتے ہیں ارماں زندگی شرمائی جاتی ہے بلاوے آ رہے ہیں منزلوں کے شام سے لیکن تمناؤں کو ان کی گود میں نیند آئی جاتی ہے وہ آئے ہیں تسلی کے لئے لیکن یہ عالم ہے نگاہیں نم ہیں لو آواز کی تھرائی جاتی ہے دماغ و دل کی ساری کشمکش بے کار و لا ...

    مزید پڑھیے

    غموں نے اس طرح گھیرا کبھی نہیں ہوگا

    غموں نے اس طرح گھیرا کبھی نہیں ہوگا یہ لگ رہا تھا سویرا کبھی نہیں ہوگا انہیں کا ذکر ہے دن رات ان کی باتیں ہیں تمہارا دل ہے یہ میرا کبھی نہیں ہوگا تمام دولت کون و مکاں ملے تو کیا تو جس کا ہو گیا، تیرا کبھی نہیں ہوگا ہماری سن لو ہمیں دیکھ لو کہ پھر شاید ادھر فقیر کا پھیرا کبھی ...

    مزید پڑھیے

    یہ کیا وسوسے ہم سفر ہو گئے ہیں

    یہ کیا وسوسے ہم سفر ہو گئے ہیں سبھی راستے پر خطر ہو گئے ہیں پکارا نہیں تم کو غیرت نے ورنہ کئی بار آکر ادھر ہو گئے ہیں نہ سمجھو ہمیں کچھ شکایت نہیں ہے کہ خاموش کچھ سوچ کر ہو گئے ہیں کسے ہو خبر درد پنہاں کی اے دل جنہیں تھی خبر بے خبر ہو گئے ہیں ہم اپنی تباہی پہ بس مسکرائے مگر دامن ...

    مزید پڑھیے

    کس قدر پیاس ملی آپ کے میخانے سے

    کس قدر پیاس ملی آپ کے میخانے سے عمر بھر آنکھوں میں چھلکا کئے پیمانے سے کیسا جادو تھا ان آنکھوں میں جنہیں دیکھ کے ہم مدتوں اپنوں میں پھرتے رہے بیگانے سے میری تخئیل نے دنیا کو دئے پیراہن کیا حقیقت ہے یہ پوچھو مرے افسانے سے ٹوٹ جانے پہ بھی رشتوں کا بھرم باقی ہے ان کا گھر دور نہیں ...

    مزید پڑھیے

تمام