Mushir Jhanjhanvi

مشیر جھنجھانوی

مشیر جھنجھانوی کی غزل

    سوز و گداز عشق کا چرچا نہ کر سکے

    سوز و گداز عشق کا چرچا نہ کر سکے حسن ستم ظریف کو رسوا نہ کر سکے وہ زخم چاہتا ہوں میں اے حسن دل فریب جس کو تری نگاہ بھی اچھا نہ کر سکے جب یاد آ گیا ہمیں افسانۂ ازل غم ہائے روزگار کا شکوا نہ کر سکے اٹھی نگاہ شوق تو پتھرا کے رہ گئی اس جلوۂ حسیں کا نظارا نہ کر سکے ساقی تری نگاہ کا ...

    مزید پڑھیے

    حوصلہ دل کا حوادث میں بڑھا رکھا ہے

    حوصلہ دل کا حوادث میں بڑھا رکھا ہے شمع کو میں نے ہواؤں میں جلا رکھا ہے دیکھ اے حسن خود آرا مرے دل کی وسعت تیرے غم کو غم دوراں سے جدا رکھا ہے میں تلاطم میں بھی ساحل کی خبر رکھتا ہوں میں نے ہر موج کو ساحل سے ملا رکھا ہے اک ترے نام سے رشتہ ہو بس اتنی سی ہے بات ورنہ اس سبحہ و زنار میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2