سوز و گداز عشق کا چرچا نہ کر سکے
سوز و گداز عشق کا چرچا نہ کر سکے حسن ستم ظریف کو رسوا نہ کر سکے وہ زخم چاہتا ہوں میں اے حسن دل فریب جس کو تری نگاہ بھی اچھا نہ کر سکے جب یاد آ گیا ہمیں افسانۂ ازل غم ہائے روزگار کا شکوا نہ کر سکے اٹھی نگاہ شوق تو پتھرا کے رہ گئی اس جلوۂ حسیں کا نظارا نہ کر سکے ساقی تری نگاہ کا ...