تری برق پاش نگاہ سے ترے حشر خیز خرام سے
تری برق پاش نگاہ سے ترے حشر خیز خرام سے بہ سکون قلب گزر گیا میں ہر ایک ایسے مقام سے مری زندگی کے یہ مرحلے ہمہ اتقا ہمہ بندگی مجھے کیف ان کی نظر سے ہے کوئی واسطہ نہیں جام سے وہ لجا گئے وہ جھجھک گئے وہ ٹھہر گئے کسی سوچ میں سر رہ کسی نے جو دفعتاً انہیں دی صدا مرے نام سے میں ہوں شمع ...