Mushafi Ghulam Hamdani

مصحفی غلام ہمدانی

اٹھارہویں صدی کے بڑے شاعروں میں شامل، میرتقی میر کے ہم عصر

One of the most prolific 18th century poets, contemporary of Mir Taqi Mir.

مصحفی غلام ہمدانی کی غزل

    آتا ہے کس انداز سے ٹک ناز تو دیکھو

    آتا ہے کس انداز سے ٹک ناز تو دیکھو کس دھج سے قدم پڑتا ہے انداز تو دیکھو طاؤس پری جلوہ کو ٹھکرا کے چلے ہے انداز خرام بت طناز تو دیکھو یک جنبش لب اس کی نے لاکھوں کو جلایا عیسیٰ کو یہ قدرت تھی تم اعجاز تو دیکھو کرتا ہوں میں دزدیدہ نظر گر کبھی اس پر نظروں میں پرکھ لے ہے نظر باز تو ...

    مزید پڑھیے

    لوگ کہتے ہیں محبت میں اثر ہوتا ہے

    لوگ کہتے ہیں محبت میں اثر ہوتا ہے کون سے شہر میں ہوتا ہے کدھر ہوتا ہے اس کے کوچے میں ہے نت صورت بیداد نئی قتل ہر خستہ بانداز دگر ہوتا ہے نہیں معلوم کہ ماتم ہے فلک پر کس کا روز کیوں چاک گریبان سحر ہوتا ہے ووہیں اپنی بھی ہے باریک تر از مو گردن تیغ کے ساتھ یہاں ذکر کمر ہوتا ہے کر ...

    مزید پڑھیے

    یہ آنکھیں ہیں تو سر کٹا کر رہیں گی

    یہ آنکھیں ہیں تو سر کٹا کر رہیں گی کسو سے ہمیں یاں لڑا کر رہیں گی اگر یہ نگاہیں ہیں کم بخت اپنی تو کچھ ہم کو تہمت لگا کر رہیں گی یہ سفاکیاں ہیں تو جوں مرغ بسمل ہمیں خاک و خوں میں ملا کر رہیں گی کیا ہم نے معلوم نظروں سے تیری کہ نظریں تری ہم کو کھا کر رہیں گی یہ آئیں ہیں تو ایک دن ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں کو پھوڑ ڈالوں یا دل کو توڑ ڈالوں

    آنکھوں کو پھوڑ ڈالوں یا دل کو توڑ ڈالوں یا عشق کی پکڑ کر گردن مروڑ ڈالوں یک قطرہ خوں بغل میں ہے دل مری سو اس کو پلکوں سے تیری خاطر کیوں کر نچوڑ ڈالوں وہ آہوئے رمیدہ مل جائے تیرہ شب گر کتا بنوں شکاری اس کو بھنبھوڑ ڈالوں خیاط نے قضا کے جامہ سیا جو میرا آیا نہ جی میں اتنا کیا اس میں ...

    مزید پڑھیے

    نہ پوچھ عشق کے صدمے اٹھائے ہیں کیا کیا

    نہ پوچھ عشق کے صدمے اٹھائے ہیں کیا کیا شب فراق میں ہم تلملائے ہیں کیا کیا ذرا تو دیکھ تو صناع دست قدرت نے طلسم خاک سے نقشے اٹھائے ہیں کیا کیا میں اس کے حسن کے عالم کی کیا کروں تعریف نہ پوچھ مجھ سے کہ عالم دکھائے ہیں کیا کیا ذرا تو دیکھ تو گھر سے نکل کے اے بے مہر کہ دیکھنے کو ترے ...

    مزید پڑھیے

    اب مجھ کو گلے لگاؤ صاحب

    اب مجھ کو گلے لگاؤ صاحب یک شب کہیں تم بھی آؤ صاحب روٹھا ہوں جو تم سے میں تو مجھ کو آ کر کے تمہیں مناؤ صاحب بیٹھے رہو میرے سامنے تم از بہر خدا نہ جاؤ صاحب کچھ خوب نہیں یہ کج ادائی ہر لحظہ نہ بھوں چڑھاؤ صاحب رکھتے نہیں پردہ غیر سے تم جھوٹی قسمیں نہ کھاؤ صاحب در گزرے ہم ایسی زندگی ...

    مزید پڑھیے

    دل کو یہ اضطرار کیسا ہے

    دل کو یہ اضطرار کیسا ہے دیکھیو بے قرار کیسا ہے ایک بوسہ بھی دے نہیں سکتا مجھ کو پیارے تو یار کیسا ہے کشتۂ تیغ ناز کیا جانے خنجر آب دار کیسا ہے ہر گھڑی گالیاں ہی دیتے ہو جان میری یہ پیار کیسا ہے مے نہیں پی تو کیوں چھپاتے ہو انکھڑیوں میں خمار کیسا ہے اور تو ہیں ہی یہ تو کہہ ...

    مزید پڑھیے

    غم دل کا بیان چھوڑ گئے

    غم دل کا بیان چھوڑ گئے ہم یہ اپنا نشان چھوڑ گئے تری دہشت سے باغ میں صیاد مرغ سب آشیان چھوڑ گئے راہ میں مجھ کو ہمرہاں میرے جان کو ناتوان چھوڑ گئے نفرت آئی سگ و ہما کو کیا جو مرے استخوان چھوڑ گئے چلتے چلتے بھی یہ جفا کیشاں ہاتھ مجھ پر ندان چھوڑ گئے کسی در پر انہوں کو جا نہ ملی جو ...

    مزید پڑھیے

    آنا ہے یوں محال تو اک شب بہ خواب آ

    آنا ہے یوں محال تو اک شب بہ خواب آ مجھ تک خدا کے واسطے ظالم شتاب آ دیتا ہوں نامہ میں تجھے اس شرط پر ابھی قاصد تو اس کے پاس سے لے کر جواب آ ایسا ہی عزم ہے تجھے گر کوئے یار کا چلتا ہوں میں بھی اے دل پر اضطراب آ یہ خستہ چشم وا ہے ترے انتظار میں اے صبح منہ دکھا کہیں اے آفتاب آ تا یہ شب ...

    مزید پڑھیے

    معشوقۂ گل نقاب میں ہے

    معشوقۂ گل نقاب میں ہے محجوبہ ابھی حجاب میں ہے مہندی نہ لگا کہ جان میری ہاتھوں سے ترے عذاب میں ہے تو ہے وہ بلا کہ ماہ و خورشید زلفوں کی ترے رکاب میں ہے ہر اک تجھے آپ سا کہے ہے قضیہ مہ و آفتاب میں ہے اللہ رے ترے پسینے کی بو کب ایسی بھبھک گلاب میں ہے اس زلف کا اینٹھنا تو دیکھو بن ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5