Mushafi Ghulam Hamdani

مصحفی غلام ہمدانی

اٹھارہویں صدی کے بڑے شاعروں میں شامل، میرتقی میر کے ہم عصر

One of the most prolific 18th century poets, contemporary of Mir Taqi Mir.

مصحفی غلام ہمدانی کی غزل

    ان آنکھوں سے آب کچھ نہ نکلا

    ان آنکھوں سے آب کچھ نہ نکلا غیر از خوں ناب کچھ نہ نکلا بوسے کا کیا سوال لیکن اس منہ سے جواب کچھ نہ نکلا باہم ہوئی یوں تو دید وا دید پر دل کا حجاب کچھ نہ نکلا جز تیری ہوا کے اپنے سر میں مانند حباب کچھ نہ نکلا کرتا تھا بہت سا مجھ پہ دعویٰ پر وقت حساب کچھ نہ نکلا سینے میں جو دل کی ...

    مزید پڑھیے

    ترا شوق دیدار پیدا ہوا ہے

    ترا شوق دیدار پیدا ہوا ہے پھر اس دل کو آزار پیدا ہوا ہے سدا پان کھا کھا کے نکلے ہے باہر زمانے میں خوں خوار پیدا ہوا ہے یہ مدفن ہے کس کا جو ہر لالہ یاں سے جگر خوں دل افگار پیدا ہوا ہے اڑائے ہیں لخت جگر آہ نے جب ہوا میں بھی گل زار پیدا ہوا ہے میں کیوں کر نہ رکھوں عزیز اپنے دل ...

    مزید پڑھیے

    عقل گئی ہے سب کی کھوئی کیا یہ خلق دوانی ہے

    عقل گئی ہے سب کی کھوئی کیا یہ خلق دوانی ہے آپ حلال میں ہوتا ہوں ان لوگوں کو قربانی ہے نطق زباں گر ہوتا مجھ کو پوچھتا میں تقصیر مری ہاں یہ مگر دو آنکھیں ہیں سو ان سے اشک فشانی ہے گھاس چری ہے جنگل کی میں جون میں دنبے بکرے کی ان کا کچھ ڈھالا کہ بگاڑا جس پر خنجر رانی ہے تین جگہ سے ...

    مزید پڑھیے

    ہم تو اس کوچے میں گھبرا کے چلے آتے ہیں

    ہم تو اس کوچے میں گھبرا کے چلے آتے ہیں دو قدم جاتے ہیں پھر جا کے چلے آتے ہیں ہم کو اے شرم ٹک اب اس کی طرف جانے دے حال اپنا اسے دکھلا کے چلے آتے ہیں دن کو زنہار ٹھہرتے نہیں ہم اس کو میں رات کو ملنے کی ٹھہرا کے چلے آتے ہیں وہ ادا کشتہ ٹھہرتا نہیں پھر مقتل میں لاش کو جس کی وہ ٹھکرا کے ...

    مزید پڑھیے

    پہلو میں رہ گیا یوں یہ دل تڑپ تڑپ کر

    پہلو میں رہ گیا یوں یہ دل تڑپ تڑپ کر رہ جائے جیسے کوئی بسمل تڑپ تڑپ کر مجنون بے خرد نے دی جاں بہ ناامیدی لیلیٰ کا دیکھتے ہی محمل تڑپ تڑپ کر کہیو صبا جو جاوے مذبوح غم نے تیرے آسان کی شب اپنی مشکل تڑپ تڑپ کر اس پردگی نے اپنا آنچل نہیں دکھایا مر مر گئے ہیں اس کے مائل تڑپ تڑپ ...

    مزید پڑھیے

    عاشق تو ملیں گے تجھے انساں نہ ملے گا

    عاشق تو ملیں گے تجھے انساں نہ ملے گا مجھ سا تو کوئی بندۂ فرماں نہ ملے گا ہوں منتظر لطف کھڑا کب سے ادھر دیکھ کیا مجھ کو دل اے طرۂ جاناں نہ ملے گا کہنے کو مسلماں ہیں سبھی کعبے میں لیکن ڈھونڈوگے اگر ایک مسلماں نہ ملے گا ناصح اسے سینا ہے تو اب سی لے وگرنہ پھر فصل گل آئے یہ گریباں نہ ...

    مزید پڑھیے

    یار ہیں چیں بر جبیں سب مہرباں کوئی نہیں

    یار ہیں چیں بر جبیں سب مہرباں کوئی نہیں ہم سے ہنس کر بولنے والا یہاں کوئی نہیں قسمت اک شب لے گئی مجھ کو جو باغ وصل میں دیکھتا کیا ہوں کہ اس کا باغباں کوئی نہیں برق گلشن میں پڑی کس کے تبسم سے صبا جو نہ جھلسا ہووے ایسا آشیاں کوئی نہیں وائے ناکامی کہ فریادی ہیں ہم اس شہر میں جز ...

    مزید پڑھیے

    اس قدر بھی تو مری جان نہ ترسایا کر

    اس قدر بھی تو مری جان نہ ترسایا کر مل کے تنہا تو گلے سے کبھی لگ جایا کر دیکھ کر ہم کو نہ پردے میں تو چھپ جایا کر ہم تو اپنے ہیں میاں غیر سے شرمایا کر یہ بری خو ہے دلا تجھ میں خدا کی سوگند دیکھ اس بت کو تو حیران نہ رہ جایا کر ہاتھ میرا بھی جو پہنچا تو میں سمجھوں گا خوب یہ انگوٹھا تو ...

    مزید پڑھیے

    گرچہ اے دل عاشق شیدا ہے تو

    گرچہ اے دل عاشق شیدا ہے تو لیکن اپنے کام میں یکتا ہے تو عاشق و معشوق کرتا ہے جدا اے فلک یہ کام بھی کرتا ہے تو لاکھ پردے گر ہوں تیرے حسن پر کوئی پردوں میں چھپا رہتا ہے تو حال دل کہنے لگوں ہوں میں تو شوخ مجھ سے یوں کہتا ہے ''کیا بکتا ہے تو'' پاس بیٹھا اس کے میں رویا کیا یوں نہ پوچھا ...

    مزید پڑھیے

    ترسا نہ مجھ کو کھینچ کے تلوار مار ڈال

    ترسا نہ مجھ کو کھینچ کے تلوار مار ڈال گر مار ڈالنا ہے تو یک بار مار ڈال عاشق جو تیری زلف کا ہو اس کو تو صنم لے جا کے تیرہ شب پس دیوار مار ڈال کبک دری کے لاکھ قفس ہوں جہاں دھرے دکھلا کے ان کو شوخی رفتار مار ڈال کچھ ہم نے تیرے ہاتھ تو پکڑے نہیں میاں گر جانتا ہے ہم کو گنہ گار مار ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5