ہے ماہ کہ آفتاب کیا ہے
ہے ماہ کہ آفتاب کیا ہے دیکھو تو تہ نقاب کیا ہے میں نے تجھے تو نے مجھ کو دیکھا اب مجھ سے تجھے حجاب کیا ہے آئے ہو تو کوئی دم تو بیٹھو اے قبلہ یہ اضطراب کیا ہے اس بن ہمیں جاگتے ہی گزری جانا بھی نہ یہ کہ خواب کیا ہے مجھ کو بھی گنے وہ عاشقوں میں اس بات کا سو حساب کیا ہے سیپارۂ دل کو ...