Munshi Amirullah Tasleem

منشی امیر اللہ تسلیم

مابعد کلاسکی شاعر،اپنے ضرب المثل اشعار کے لیے مشہور

Renowned later classical poet of Lucknow who had also written many oft quoted shers

منشی امیر اللہ تسلیم کی غزل

    وصل کی شب بھی ادائے رسم حرماں میں رہا

    وصل کی شب بھی ادائے رسم حرماں میں رہا صبح تک میں التماس شوق پنہاں میں رہا مر گئے لاکھوں شہید ناز کچھ پروا نہیں وہ تماشائے ہلال عید قرباں میں رہا کام اپنا کر چکی بیماریٔ عشق بتاں میں فریب نسخۂ و تاثیر درماں میں رہا واہ رے پاس وفا اللہ ری شرم آرزو ہر نفس ہم راہیٔ عمر گریزاں میں ...

    مزید پڑھیے

    کہنے سننے سے مری ان کی عداوت ہو گئی

    کہنے سننے سے مری ان کی عداوت ہو گئی جو نہ ہونی تھی وہ غیروں کی بدولت ہو گئی روز آتی ہے مگر اک روز بھی آتی نہیں اے اجل تو بھی مرے حق میں قیامت ہو گئی میرے ان کے اب کہاں پہلا تپاک عاشقی چلتے پھرتے مل گئے صاحب سلامت ہو گئی سمجھے تھے دشت جنوں میں کچھ بہل جائے گا دل دیکھ کر سنسان ...

    مزید پڑھیے

    کیوں خرابات میں لاف ہمہ دانی واعظ

    کیوں خرابات میں لاف ہمہ دانی واعظ کون سنتا ہے تری ہرزہ بیانی واعظ دفتر وعظ کے نقطے بھی نہ ہوں گے اتنے جتنے ہیں دل میں مرے داغ نہانی واعظ سچ سہی جنت و دوزخ کا فسانہ لیکن کس طرح مان لوں میں تیری زبانی واعظ بے وضو پائے خم بادہ کو چھو لیتا ہے خاک آتی ہے تجھے مرتبہ دانی واعظ نرم بھی ...

    مزید پڑھیے

    گر یہی ہے عادت تکرار ہنستے بولتے

    گر یہی ہے عادت تکرار ہنستے بولتے منہ کی اک دن کھائیں گے اغیار ہنستے بولتے تھی تمنا باغ عالم میں گل و بلبل کی طرح بیٹھ کر ہم تم کہیں اے یار ہنستے بولتے میری قسمت سے زبان تیر بھی گویا نہیں ورنہ کیا کیا زخم دامن دار ہنستے بولتے دل لگی میں حسرت دل کچھ نکل جاتی تو ہے بوسے لے لیتے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    غیب سے سحرا نوردوں کا مداوا ہو گیا

    غیب سے سحرا نوردوں کا مداوا ہو گیا دامن دشت جنوں زخموں کا پھاہا ہو گیا موت آئی جی گئے چھٹ کر غم و اندوہ سے یہ نیا مرنا ہے جس کا نام جینا ہو گیا خود کو بھی دیکھا نہ آنکھیں کھول کر مثل حباب بحر ہستی میں فقط دم کا دمامہ ہو گیا یہ زمانہ وہ نہیں منہ سے نکالے حق کوئی یاد کر منصور پر کیا ...

    مزید پڑھیے

    پارسائی ان کی جب یاد آئے گی

    پارسائی ان کی جب یاد آئے گی مجھ سے میری آرزو شرمائے گی گر یہی ہے پاس آداب سکوت کس طرح فریاد لب تک آئے گی یہ تو مانا دیکھ آئیں کوئے یار پھر تمنا اور کچھ فرمائے گی جانے دے صبر و قرار و ہوش کو تو کہاں اے بے قراری جائے گی ہجر کی شب گر یہی ہے اضطراب نیند اے تسلیمؔ کیوں کر آئے گی

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2