وصل میں بگڑے بنے یار کے اکثر گیسو
وصل میں بگڑے بنے یار کے اکثر گیسو الجھے سلجھے مری تقدیر سے شب بھر گیسو میں نہ مانوں گا یہ ظلمت اسے کس دن ہو نصیب ہو گئے ہوں گے شریک شب محشر گیسو کہنے سننے سے اگر وصل ہوا بھی تو کیا ضد سے بیٹھے وہ بنایا کیے شب بھر گیسو چاہتے ہیں کہ پریشاں پس مردن بھی رہوں کھول دیتے ہیں مری گور پر ...