Muneer Shikohabadi

منیرؔ  شکوہ آبادی

معروف کلاسیکی شاعر جنہونے 1857 کے غدر میں حصّہ لیا

Prominent classical poet who was part of the first war of independence in 1857.

منیرؔ  شکوہ آبادی کی غزل

    تمہارے گھر سے پس مرگ کس کے گھر جاتا

    تمہارے گھر سے پس مرگ کس کے گھر جاتا بتاؤ آپ سے جاتا تو میں کدھر جاتا نہیں ہے کوئی بھی ساتھی تمہارے مجرم کا پکار اٹھتے سب اعضا جو میں مکر جاتا اجل کے بھیس میں میری تلاش کر لیتے وہ آپ ڈھونڈ کے خود لاتے میں جدھر جاتا تکلفات محبت نے قید کر رکھا ہر ایک سمت تھی دیوار میں کدھر ...

    مزید پڑھیے

    روز دلہائے مے کشاں ٹوٹے

    روز دلہائے مے کشاں ٹوٹے اے خدا جام آسماں ٹوٹے دشمنی اس زمین کی دیکھو گنبد قبر دوستاں ٹوٹے وصف ابروئے پر شکن جو نہ ہو کیا عجب خنجر زباں ٹوٹے رنگ لائے اگر شکستہ دلی بلبلو شاخ آشیاں ٹوٹے نکہت گل سے بس گیا گلشن غنچہ کیا چٹکے عطرداں ٹوٹے خوب پھیلی ہے بوئے بادۂ عشق شیشۂ دل کہاں ...

    مزید پڑھیے

    ابرو کی تیری ضرب دو دستی چلی گئی

    ابرو کی تیری ضرب دو دستی چلی گئی جتنی کسائی سیف یہ کستی چلی گئی پیش نظر حسینوں کی بستی چلی گئی آئینہ کی بھی حسن پرستی چلی گئی اچھا کیا شراب خدا نے حرام کی رندوں کے ساتھ بادہ پرستی چلی گئی کس شہر سے مثال دوں اقلیم عشق کو جتنی یہ اجڑی اور بھی بستی چلی گئی روزے مہ صیام میں توڑے ...

    مزید پڑھیے

    غم سہتے ہیں پر غمزۂ بے جا نہیں اٹھتا

    غم سہتے ہیں پر غمزۂ بے جا نہیں اٹھتا مرتے ہیں مگر ناز مسیحا نہیں اٹھتا کب پان رقیبوں کو عنایت نہیں ہوتے کس روز مرے قتل کا بیڑا نہیں اٹھتا بل پڑتے ہیں پہونچے میں لچکتی ہے کلائی نازک ہیں بہت پھولوں کا گجرا نہیں اٹھتا فرمائیے ارشاد پہاڑوں کو اٹھا لوں پر رشک کا صدمہ نہیں اٹھتا ...

    مزید پڑھیے

    وہ زلف ہوا سے مجھے برہم نظر آئی

    وہ زلف ہوا سے مجھے برہم نظر آئی اڑتی ہوئی ناگن قد آدم نظر آئی ہے پنجۂ رنگیں میں ہمارا دل بے تاب یہ آگ تو سیماب سے باہم نظر آئی آغاز میں ہستی کی اجل آ گئی اے دل جو چیز مؤخر تھی مقدم نظر آئی شبنم کی ہے انگیا تلے انگیا کے پسینہ کیا لطف ہے شبنم تہ شبنم نظر آئی مجروح کیا الفت ابرو ...

    مزید پڑھیے

    بتوں کے گھر کی طرف کعبہ کے سفر سے پھرے

    بتوں کے گھر کی طرف کعبہ کے سفر سے پھرے ہزار شکر کہ جیتے خدا کے گھر سے پھرے مریض ہجر کا کوئی علاج کر دیکھے اثر دوا سے دوا حکم چارہ گر سے پھرے مہینے بھر کا تو رستہ ہے پر دعا یہ ہے کہ پیشتر وہ قمر دورۂ قمر سے پھرے نگاہ لطف سے دیکھو شباب آ جائے شب گزشتہ ابھی گردش نظر سے پھرے وہ رشک ...

    مزید پڑھیے

    کچھ نہیں حاصل سپر کو چیر کو یا تلوار توڑ

    کچھ نہیں حاصل سپر کو چیر کو یا تلوار توڑ ہے اگر طاقت تو میرے آنسوؤں کا تار توڑ تیری چشم و زلف سے سودائے ہم چشمی کیا اے صنم بادام چشم آہوئے تاتار توڑ زلف میں موتی پرونا میرے حق میں زہر ہے آج اے مشاطۂ دنداں دہان یار توڑ سلسلہ گبر و مسلماں کی عداوت کا مٹا اے پری بے پردہ ہو کر سبحہ ...

    مزید پڑھیے

    پہنچا ہے اس کے پاس یہ آئینہ ٹوٹ کے

    پہنچا ہے اس کے پاس یہ آئینہ ٹوٹ کے کس سے ملا ہے شیشۂ دل ہم سے پھوٹ کے حسن ملیح کا نہ کیا زخمیوں نے شکر اے کردگار نکلے نمک پھوٹ پھوٹ کے سر پھوڑ کر موے جو ترے سنگ در سے ہم رہ رہ گئے حسین بھی ماتھوں کو کوٹ کے بے نور ہونے پر بھی وہی جوش گریہ ہے آنکھیں ہماری اور بہیں پھوٹ پھوٹ کے اے ...

    مزید پڑھیے

    میری شمع انجمن میں گل ہے گل میں خاک ہے

    میری شمع انجمن میں گل ہے گل میں خاک ہے داغ سینہ کے چمن میں گل ہے گل میں خاک ہے داغ دل کو خاکساروں کے لگایا تو نے منہ غنچۂ تنگ دہن میں گل ہے گل میں خاک ہے بعد ہر دن داغ ہے تیری کدورت کا مجھے صحن داماں کفن میں گل ہے گل میں خاک ہے یا مکدر ہو کے ڈوبا ہے مرا دل اے پری یا تیری چاہ ذقن ...

    مزید پڑھیے

    خاکساری سے جو غافل دل غماز ہوا

    خاکساری سے جو غافل دل غماز ہوا خاک کے پردے میں پوشیدہ مرا راز ہوا لے گیا خط جو کبوتر کی طرح طائر دل زلف کے جال میں پھنستے ہی گرہ باز ہوا ساز کے پردے میں کی تو نے حکومت سب پر نئے قانون سے تیار ترا ساز ہوا حیرتی فصل چمن میں ہوئی سرسبز ایسی سبزہ رخسارۂ تصویر سے آغاز ہوا رات شرما ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5