Muneer Niyazi

منیر نیازی

پاکستان کے ممتاز ترین جدید شاعروں میں شامل۔ فلموں کے لئے گیت بھی لکھے

One of the most outstanding modern poets who wrote both in Urdu and Punjabi. Also a film lyricist.

منیر نیازی کی غزل

    میری ساری زندگی کو بے ثمر اس نے کیا

    میری ساری زندگی کو بے ثمر اس نے کیا عمر میری تھی مگر اس کو بسر اس نے کیا میں بہت کمزور تھا اس ملک میں ہجرت کے بعد پر مجھے اس ملک میں کمزور تر اس نے کیا راہبر میرا بنا گمراہ کرنے کے لیے مجھ کو سیدھے راستے سے در بہ در اس نے کیا شہر میں وہ معتبر میری گواہی سے ہوا پھر مجھے اس شہر میں ...

    مزید پڑھیے

    جفائیں دور تک جاتی ہیں کم آباد شہروں میں

    جفائیں دور تک جاتی ہیں کم آباد شہروں میں وفائیں دور تک جاتی ہیں کم آباد شہروں میں بہاریں دیر تک رہتی ہیں کم آباد قریوں میں خزائیں دور تک جاتی ہیں کم آباد شہروں میں صدا ہنسنے کی ہو افسوس کی یا آہ بھرنے کی صدائیں دور تک جاتی ہیں کم آباد شہروں میں اندھیرا جب گھنا ہو تو چراغ راہ ...

    مزید پڑھیے

    جو دیکھے تھے جادو ترے ہات کے

    جو دیکھے تھے جادو ترے ہات کے ہیں چرچے ابھی تک اسی بات کے گھٹا دیکھ کر خوش ہوئیں لڑکیاں چھتوں پر کھلے پھول برسات کے مجھے درد دل کا وہاں لے گیا جہاں در کھلے تھے طلسمات کے ہوا جب چلی پھڑپھڑا کر اڑے پرندے پرانے محلات کے نہ تو ہے کہیں اور نہ میں ہوں کہیں یہ سب سلسلے ہیں خیالات ...

    مزید پڑھیے

    اپنے گھر کو واپس جاؤ رو رو کر سمجھاتا ہے

    اپنے گھر کو واپس جاؤ رو رو کر سمجھاتا ہے جہاں بھی جاؤں میرا سایہ پیچھے پیچھے آتا ہے اس کو بھی تو جا کر دیکھو اس کا حال بھی مجھ سا ہے چپ چپ رہ کر دکھ سہنے سے تو انساں مر جاتا ہے مجھ سے محبت بھی ہے اس کو لیکن یہ دستور ہے اس کا غیر سے ملتا ہے ہنس ہنس کر مجھ سے ہی شرماتا ہے کتنے یار ہیں ...

    مزید پڑھیے

    اس سمت مجھ کو یار نے جانے نہیں دیا

    اس سمت مجھ کو یار نے جانے نہیں دیا اک اور شہر یار میں آنے نہیں دیا کچھ وقت چاہتے تھے کہ سوچیں ترے لیے تو نے وہ وقت ہم کو زمانے نہیں دیا منزل ہے اس مہک کی کہاں کس چمن میں ہے اس کا پتہ سفر میں ہوا نے نہیں دیا روکا انا نے کاوش بے سود سے مجھے اس بت کو اپنا حال سنانے نہیں دیا ہے جس کے ...

    مزید پڑھیے

    آئنہ اب جدا نہیں کرتا

    آئنہ اب جدا نہیں کرتا قید میں ہوں رہا نہیں کرتا مستقل صبر میں ہے کوہ گراں نقش عبرت صدا نہیں کرتا رنگ محفل بدلتا رہتا ہے رنگ کوئی وفا نہیں کرتا عیش دنیا کی جستجو مت کر یہ دفینہ ملا نہیں کرتا جی میں آئے جو کر گزرتا ہے تو کسی کا کہا نہیں کرتا ایک وارث ہمیشہ ہوتا ہے تخت خالی رہا ...

    مزید پڑھیے

    آ گئی یاد شام ڈھلتے ہی

    آ گئی یاد شام ڈھلتے ہی بجھ گیا دل چراغ جلتے ہی کھل گئے شہر غم کے دروازے اک ذرا سی ہوا کے چلتے ہی کون تھا تو کہ پھر نہ دیکھا تجھے مٹ گیا خواب آنکھ ملتے ہی خوف آتا ہے اپنے ہی گھر سے ماہ شب تاب کے نکلتے ہی تو بھی جیسے بدل سا جاتا ہے عکس دیوار کے بدلتے ہی خون سا لگ گیا ہے ہاتھوں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4