Muneer Niyazi

منیر نیازی

پاکستان کے ممتاز ترین جدید شاعروں میں شامل۔ فلموں کے لئے گیت بھی لکھے

One of the most outstanding modern poets who wrote both in Urdu and Punjabi. Also a film lyricist.

منیر نیازی کی غزل

    کوئی حد نہیں ہے کمال کی

    کوئی حد نہیں ہے کمال کی کوئی حد نہیں ہے جمال کی وہی قرب و دور کی منزلیں وہی شام خواب و خیال کی نہ مجھے ہی اس کا پتہ کوئی نہ اسے خبر مرے حال کی یہ جواب میری صدا کا ہے کہ صدا ہے اس کے سوال کی یہ نماز عصر کا وقت ہے یہ گھڑی ہے دن کے زوال کی وہ قیامتیں جو گزر گئیں تھیں امانتیں کئی سال ...

    مزید پڑھیے

    خیال یکتا میں خواب اتنے

    خیال یکتا میں خواب اتنے سوال تنہا جواب اتنے کبھی نہ خوبی کا دھیان آیا ہوئے جہاں میں خراب اتنے حساب دینا پڑا ہمیں بھی کہ ہم جو تھے بے حساب اتنے بس اک نظر میں ہزار باتیں پھر اس سے آگے حجاب اتنے مہک اٹھے رنگ سرخ جیسے کھلے چمن میں گلاب اتنے منیرؔ آئے کہاں سے دل میں نئے نئے اضطراب ...

    مزید پڑھیے

    کوئی داغ ہے مرے نام پر

    کوئی داغ ہے مرے نام پر کوئی سایہ میرے کلام پر یہ پہاڑ ہے مرے سامنے کہ کتاب منظر عام پر کسی انتظار نظر میں ہے کوئی روشنی کسی بام پر یہ نگر پرندوں کا غول ہے جو گرا ہے دانہ و دام پر غم خاص پر کبھی چپ رہے کبھی رو دیے غم عام پر ہے منیرؔ حیرت مستقل میں کھڑا ہوں ایسے مقام پر

    مزید پڑھیے

    ان سے نین ملا کے دیکھو

    ان سے نین ملا کے دیکھو یہ دھوکا بھی کھا کے دیکھو دوری میں کیا بھید چھپا ہے اس کا کھوج لگا کے دیکھو کسی اکیلی شام کی چپ میں گیت پرانے گا کے دیکھو آج کی رات بہت کالی ہے سوچ کے دیپ جلا کے دیکھو دل کا گھر سنسان پڑا ہے دکھ کی دھوم مچا کے دیکھو جاگ جاگ کر عمر کٹی ہے نیند کے دوارے جا ...

    مزید پڑھیے

    یہ کیسا نشہ ہے میں کس عجب خمار میں ہوں

    یہ کیسا نشہ ہے میں کس عجب خمار میں ہوں تو آ کے جا بھی چکا ہے میں انتظار میں ہوں مکاں ہے قبر جسے لوگ خود بناتے ہیں میں اپنے گھر میں ہوں یا میں کسی مزار میں ہوں در فصیل کھلا یا پہاڑ سر سے ہٹا میں اب گری ہوئی گلیوں کے مرگ زار میں ہوں بس اتنا ہوش ہے مجھ کو کہ اجنبی ہیں سب رکا ہوا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    اپنی ہی تیغ ادا سے آپ گھائل ہو گیا

    اپنی ہی تیغ ادا سے آپ گھائل ہو گیا چاند نے پانی میں دیکھا اور پاگل ہو گیا وہ ہوا تھی شام ہی سے رستے خالی ہو گئے وہ گھٹا برسی کہ سارا شہر جل تھل ہو گیا میں اکیلا اور سفر کی شام رنگوں میں ڈھلی پھر یہ منظر میری نظروں سے بھی اوجھل ہو گیا اب کہاں ہوگا وہ اور ہوگا بھی تو ویسا کہاں سوچ ...

    مزید پڑھیے

    اتنے خاموش بھی رہا نہ کرو

    اتنے خاموش بھی رہا نہ کرو غم جدائی میں یوں کیا نہ کرو خواب ہوتے ہیں دیکھنے کے لیے ان میں جا کر مگر رہا نہ کرو کچھ نہ ہوگا گلہ بھی کرنے سے ظالموں سے گلہ کیا نہ کرو ان سے نکلیں حکایتیں شاید حرف لکھ کر مٹا دیا نہ کرو اپنے رتبے کا کچھ لحاظ منیرؔ یار سب کو بنا لیا نہ کرو

    مزید پڑھیے

    چمن میں رنگ بہار اترا تو میں نے دیکھا

    چمن میں رنگ بہار اترا تو میں نے دیکھا نظر سے دل کا غبار اترا تو میں نے دیکھا میں نیم شب آسماں کی وسعت کو دیکھتا تھا زمیں پہ وہ حسن زار اترا تو میں نے دیکھا گلی کے باہر تمام منظر بدل گئے تھے جو سایۂ کوئے یار اترا تو میں نے دیکھا خمار مے میں وہ چہرہ کچھ اور لگ رہا تھا دم سحر جب خمار ...

    مزید پڑھیے

    سارے منظر ایک جیسے ساری باتیں ایک سی

    سارے منظر ایک جیسے ساری باتیں ایک سی سارے دن ہیں ایک سے اور ساری راتیں ایک سی بے نتیجہ بے ثمر جنگ و جدل سود و زیاں ساری جیتیں ایک جیسی ساری ماتیں ایک سی سب ملاقاتوں کا مقصد کاروبار زرگری سب کی دہشت ایک جیسی سب کی گھاتیں ایک سی اب کسی میں اگلے وقتوں کی وفا باقی نہیں سب قبیلے ایک ...

    مزید پڑھیے

    رات اتنی جا چکی ہے اور سونا ہے ابھی

    رات اتنی جا چکی ہے اور سونا ہے ابھی اس نگر میں اک خوشی کا خواب بونا ہے ابھی کیوں دیا دل اس بت کمسن کو ایسے وقت میں دل سی شے جس کے لیے بس اک کھلونا ہے ابھی ایسی یادوں میں گھرے ہیں جن سے کچھ حاصل نہیں اور کتنا وقت ان یادوں میں کھونا ہے ابھی جو ہوا ہونا ہی تھا سو ہو گیا ہے دوستو داغ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4