Muneer Niyazi

منیر نیازی

پاکستان کے ممتاز ترین جدید شاعروں میں شامل۔ فلموں کے لئے گیت بھی لکھے

One of the most outstanding modern poets who wrote both in Urdu and Punjabi. Also a film lyricist.

منیر نیازی کی غزل

    ہنسی چھپا بھی گیا اور نظر ملا بھی گیا

    ہنسی چھپا بھی گیا اور نظر ملا بھی گیا یہ اک جھلک کا تماشا جگر جلا بھی گیا اٹھا تو جا بھی چکا تھا عجیب مہماں تھا صدائیں دے کے مجھے نیند سے جگا بھی گیا غضب ہوا جو اندھیرے میں جل اٹھی بجلی بدن کسی کا طلسمات کچھ دکھا بھی گیا نہ آیا کوئی لب بام شام ڈھلنے لگی وفور شوق سے آنکھوں میں ...

    مزید پڑھیے

    تجھ سے بچھڑ کر کیا ہوں میں اب باہر آ کر دیکھ

    تجھ سے بچھڑ کر کیا ہوں میں اب باہر آ کر دیکھ ہمت ہے تو میری حالت آنکھ ملا کر دیکھ شام ہے گہری تیز ہوا ہے سر پہ کھڑی ہے رات رستہ گئے مسافر کا اب دیا جلا کر دیکھ دروازے کے پاس آ آ کر واپس مڑتی چاپ کون ہے اس سنسان گلی میں پاس بلا کر دیکھ شاید کوئی دیکھنے والا ہو جائے حیران کمرے کی ...

    مزید پڑھیے

    تھی جس کی جستجو وہ حقیقت نہیں ملی

    تھی جس کی جستجو وہ حقیقت نہیں ملی ان بستیوں میں ہم کو رفاقت نہیں ملی اب تک ہیں اس گماں میں کہ ہم بھی ہیں دہر میں اس وہم سے نجات کی صورت نہیں ملی رہنا تھا اس کے ساتھ بہت دیر تک مگر ان روز و شب میں مجھ کو یہ فرصت نہیں ملی کہنا تھا جس کو اس سے کسی وقت میں مجھے اس بات کے کلام کی مہلت ...

    مزید پڑھیے

    جو مجھے بھلا دیں گے میں انہیں بھلا دوں گا

    جو مجھے بھلا دیں گے میں انہیں بھلا دوں گا سب غرور ان کا میں خاک میں ملا دوں گا دیکھتا ہوں سب شکلیں سن رہا ہوں سب باتیں سب حساب ان کا میں ایک دن چکا دوں گا روشنی دکھا دوں گا ان اندھیر نگروں میں اک ہوا ضیاؤں کی چار سو چلا دوں گا بے مثال قریوں کے بے کنار باغوں کے اپنے خواب لوگوں کے ...

    مزید پڑھیے

    اس کا نقشہ ایک بے ترتیب افسانے کا تھا

    اس کا نقشہ ایک بے ترتیب افسانے کا تھا یہ تماشا تھا یا کوئی خواب دیوانے کا تھا سارے کرداروں میں بے رشتہ تعلق تھا کوئی ان کی بے ہوشی میں غم سا ہوش آ جانے کا تھا عشق کیا ہم نے کیا آوارگی کے عہد میں اک جتن بے چینیوں سے دل کو بہلانے کا تھا خواہشیں ہیں گھر سے باہر دور جانے کی بہت شوق ...

    مزید پڑھیے

    کسی کو اپنے عمل کا حساب کیا دیتے

    کسی کو اپنے عمل کا حساب کیا دیتے سوال سارے غلط تھے جواب کیا دیتے خراب صدیوں کی بے خوابیاں تھیں آنکھوں میں اب ان بے انت خلاؤں میں خواب کیا دیتے ہوا کی طرح مسافر تھے دلبروں کے دل انہیں بس ایک ہی گھر کا عذاب کیا دیتے شراب دل کی طلب تھی شرع کے پہرے میں ہم اتنی تنگی میں اس کو شراب ...

    مزید پڑھیے

    پی لی تو کچھ پتہ نہ چلا وہ سرور تھا

    پی لی تو کچھ پتہ نہ چلا وہ سرور تھا وہ اس کا سایہ تھا کہ وہی رشک حور تھا کل میں نے اس کو دیکھا تو دیکھا نہیں گیا مجھ سے بچھڑ کے وہ بھی بہت غم سے چور تھا رویا تھا کون کون مجھے کچھ خبر نہیں میں اس گھڑی وطن سے کئی میل دور تھا شام فراق آئی تو دل ڈوبنے لگا ہم کو بھی اپنے آپ پہ کتنا غرور ...

    مزید پڑھیے

    آئی ہے اب یاد کیا رات اک بیتے سال کی

    آئی ہے اب یاد کیا رات اک بیتے سال کی یہی ہوا تھی باغ میں یہی صدا گھڑیال کی مہک عجب سی ہو گئی پڑے پڑے صندوق میں رنگت پھیکی پڑ گئی ریشم کے رومال کی شہر میں ڈر تھا موت کا چاند کی چوتھی رات کو اینٹوں کی اس کھوہ میں دہشت تھی بھونچال کی شام جھکی تھی بحر پر پاگل ہو کر رنگ سے یا تصویر تھی ...

    مزید پڑھیے

    اک تیز تیر تھا کہ لگا اور نکل گیا

    اک تیز تیر تھا کہ لگا اور نکل گیا ماری جو چیخ ریل نے جنگل دہل گیا سویا ہوا تھا شہر کسی سانپ کی طرح میں دیکھتا ہی رہ گیا اور چاند ڈھل گیا خواہش کی گرمیاں تھیں عجب ان کے جسم میں خوباں کی صحبتوں میں مرا خون جل گیا تھی شام زہر رنگ میں ڈوبی ہوئی کھڑی پھر اک ذرا سی دیر میں منظر بدل ...

    مزید پڑھیے

    خیال جس کا تھا مجھے خیال میں ملا مجھے

    خیال جس کا تھا مجھے خیال میں ملا مجھے سوال کا جواب بھی سوال میں ملا مجھے گیا تو اس طرح گیا کہ مدتوں نہیں ملا ملا جو پھر تو یوں کہ وہ ملال میں ملا مجھے تمام علم زیست کا گزشتگاں سے ہی ہوا عمل گزشتہ دور کا مثال میں ملا مجھے ہر ایک سخت وقت کے بعد اور وقت ہے نشاں کمال فکر کا زوال میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4